کشتیوں پر آنے والے مہاجرین کو مزید قبول نہیں کر سکتے، اٹلی
2 جولائی 2017اطالوی وزیر داخلہ مارکو مینیٹی نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ اب اٹلی کے لیے مشکل ہو گیا ہے کہ وہ کشتیوں پر سوار ہو کر آنے والے مہاجرین کو اپنی ساحلوں پر پناہ دے۔ مینیٹی کا یہ انٹرویو اتوار دو جولائی کو جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والی میٹنگ سے قبل شائع ہوا ہے۔
اطالوی وزیر داخلہ کا انٹرویو اِل میساگرو نامی اخبار میں شائع ہوا ہے۔ یہ انٹرویو اِس لیے بھی اہم ہے کہ حال ہی اٹلی نے یورپی یونین کو متنبہ کیا تھا کہ مہاجرین کی صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور ایسا ممکن ہے کہ مہاجرین کی کشتیوں اور بحری جہازوں کو ساحل تک پہنچنے سے قبل ہی واپس کر دیا جائے۔ روم حکومت نے یورپی یونین کے دیگر ارکان سے مہاجرین کا بوجھ تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اطالوی وزیر داخلہ مارکو مینیٹی نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ ایسا سمجھنا غلط ہے کہ صرف اٹلی کی ساحلی پٹی بحیرہ روم سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یورپ نواز ہیں اور یہ باعث اطمینان ہو گا اگر مہاجرین سے بھرا ایک بحری جہاز کوسٹ گارڈز کی نگرانی میں کسی دوسرے یورپی ملک کی ساحل تک پہنچایا جائے۔ اس تناظر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک بحری جہاز کے کسی دوسرے یورپی ساحل تک پہنچانے سے اٹلی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا لیکن یہ ایک مثبت سگنل ہو گا۔
اطالوی وزیر داخلہ نے اس پر زور دیا کہ مہاجرین کی کو یورپ کا رخ اختیار کرنے سے روکنے کے لیے ایک مستحکم لیبیا وقت کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ یورپ کے اندر سرحدی کنٹرول بھی سخت ہونا اہم ہے۔ مینیٹی کے مطابق اس وقت ستانوے فیصد مہاجرین سے لدی کشتیاں لیبیائی ساحلوں سے یورپ کی جانب روانہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے افریقہ میں ضروریات زندگی کی فراہمی اور معیارِ زندگی بہتر کرنے کو بھی اس مسئلے کے حل کے لیے اہم قرار دیا۔
اٹلی کے وزیر داخلہ کی جرمن اور فرانسیسی وزرائے داخلہ کے ساتھ ملاقات اتوار دو جولائی کی شام آٹھ بجے پیرس میں ہو گی۔ مہاجرین کے نئے بحران کے تناظر میں اِس میٹنگ کو اہم قرار دیا گیا ہے۔