کشمیر کے معاملے پر بھارت اور پاکستان میں پھر نوک جھونک
29 فروری 2024اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں جموں و کشمیر کے بارے میں پاکستان کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے بدھ کے روز بھارت نے کہا کہ انسانی حقوق کے "انتہائی خراب ریکارڈ" والے ملک کو دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں بھارتی سفیر انوپما سنگھ نے اپنے 'جواب دینے کے حق' کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے ایسے معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، جو بھارت کے داخلی ہیں۔
پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیا کہا؟
انہوں نے کہا، "ہم نے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے حوالے سے وسیع پیمانے پر تبصرے کیے گئے۔ کونسل کے پلیٹ فارم کے لیے یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک بار پھر بھارت پر صریح جھوٹے الزامات لگانے کے لیے اس کا غلط استعمال کیا گیا۔"
بھارتی سفیر نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہیں۔
پاکستان اپنے گریبان میں جھانکے
بھارت نے کہا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے سلسلے میں دوسرے ملکوں کو نصیحت دینے کے بجائے خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور بھارت میں پھر تکرار
بھارتی سفارت کار کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کا انسانی حقوق کا اپنا ریکارڈ" حقیقتا ً انتہائی خراب" ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں اگست 2023 میں پاکستانی شہر جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے خلاف ہونے والے حملے کا ذکر کیا۔ اس حملے میں مبینہ طور پر 19گرجا گھر تباہ اور مسیحیوں کے 89 مکانات جلادیے گئے تھے۔
انوپما سنگھ نے مزید کہا، "یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک ایسا ملک جس نے اپنے اقلیتوں کے خلاف منظم ظلم و ستم کو ادارہ جاتی بنادیا ہے اور جس کا انسانی حقوق کا ریکارڈ واقعی انتہائی خراب ہے، وہ بھارت جیسے ملک پر تبصرہ کررہا ہے، جس نے معاشی ترقی اور سماجی انصاف کے حصول میں واضح طورپر اہم پیش رفت کی ہے۔ "
پاکستان نے کیا کہا تھا؟
پاکستان کے خارجہ سکریٹری سائرس سجاد قاضی نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ کونسل کشمیر میں ان کے بقول "بھارتی قابض افواج کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرے۔''
پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں "اقو ام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کا نو آبادیاتی منصوبہ جاری ہے۔"
پاکستان کے خارجہ سکریٹری کے مطابق جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے پر بھارتی سپریم کورٹ نے بھی مہر ثبت کردی ہے جو کہ انصاف کی سنگین پامالی تھی۔
بھارت کشمیری انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے، پاکستان
پاکستانی سفارت کار نے الزام لگایا کہ بھارت منظم طریقے سے کشمیری عوام کے تمام بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ من مانی گرفتاریاں کی جارہی ہیں املاک ضبط کی جارہی ہیں، مکانوں کو منہدم کیا جا رہا ہے، خواتین اور بچے بھی تفریقی سلوک، بدسلوکی اور تشدد کا شکار بنائے جارہے ہیں۔ سیاسی رہنماوں، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو قید میں رکھا گیا ہے اور کچھ کو من گھڑت مقدمات کے تحت سزائے موت کا سامنا ہے۔"
خیال رہے کہ جوہری طاقت سے لیس دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات عام طور پر خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ سن 2019 میں بھارت کی مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کردیے جانے کے بعد تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سمیت دیگر عالمی پلیٹ فارموں پردونوں ملکوں کے مابین تلخی نمایاں طورپر نظر آتی ہے۔
ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)