کلنٹن کی پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
19 جولائی 2010ہلیری کلنٹن اتوار کو اسلام آباد پہنچیں۔ انہوں نے اتوار کی شام پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف زرداری سے ملاقات کی۔ قبل ازیں اسلام آباد پہنچنے پر انہوں نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف ’مزید اقدامات‘ پر زور دیا۔
ہلیری کلنٹن پیر کو اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنما رواں برس مارچ میں واشنگٹن میں ہونے والے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔ اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق کلنٹن کے دورے سے امریکہ اور پاکستان کی پارٹنرشپ کو فروغ حاصل ہوگا۔ وزارت خارجہ نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے امریکی امداد کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پیر کو جس امدادی پیکیج کا اعلان کیا جا رہا ہے، اس کی منظوری امریکی کانگریس نے گزشتہ برس دی تھی۔
خبررساں ادارے AFP نے ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ساڑھے سات بلین ڈالر کا یہ امدادی پیکیج پانی، توانائی اور صحت کے منصوبوں کے لئے دیا جا رہا ہے۔ امریکہ یہ رقم پانچ سال میں فراہم کرے گا۔اتوار کو ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کو فروغ حاصل ہوا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی دونوں کا تعلق گہرا ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا، ’کسی کو اس بات پر شبہ نہیں ہے کہ امریکی سرزمین پر کسی حملے کا تعلق پاکستان سے ثابت ہوا، تو اس کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر انتہائی منفی اثر پڑے گا۔ ‘
دوسری جانب خبررساں ادارے AFP کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے شدت پسند حقانی گروپ کے خلاف کارروائیوں میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے جنرل کیانی کے ساتھ تعلق کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقانی گروپ کے خلاف پیش رفت سست لیکن کارگر ہے۔
ہلیری کلنٹن پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد افغانستان روانہ ہو جائیں گی، جہاں منگل کو وہ کابل میں وہ ایک بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس میں شرکت کریں گی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف