کل امداد کا صرف30 فیصد متاثرین تک پہنچا:ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
15 اگست 2010سیلاب میں زرعی شعبے، بنیادی ڈھانچے اور کروڑوں شہریوں کی املاک کو ناقابل بیان حد تک نقصان پہنچا ہے۔ اس لیے متاثرین کی بحالی کے لیے پچاس کروڑ ڈالر فوری طور پردرکار ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے بھی چھیالیس کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے مگر حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یہ امداد ناکافی بتائی جارہی ہے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے مصیبت کی اس گھڑی میں پاکستان کی امداد کے لیے تمام اپیلیں اپنی جگہ مثبت اقدام ہیں۔ لیکن ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کے پاکستان میں چیئرمین عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ تاریخ کے بد ترین سیلاب اور دو کروڑ لوگوں کے متاثر ہونے کے بعد بھی امداد کے حوالے سے عالمی برادری نےصرف ڈیڑھ سوسےتین سو ملین ڈالرکےوعدےکیے ہیں جبکہ فوری ضرورت کئی ارب کی ہے۔
ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی کے چیئرمین نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریاں سونامی اور دو ہزار پانچ کے زلزلہ سے کئی گناہ زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے کئی وزراء اور اہم شخصیات پر بدعنوانیوں کے سنگین الزامات ہیں یہی الزامات حکومت کی ساکھ کو مجروح کیے ہوئے ہیں عالمی امداد میں تاخیر اور تعطل کو دور کرنے کے لیے پہلےحکومت کو اعتمادبحال کرنا ہوگا۔ اور امداد دینے والوں کو اس بات کا یقین دلانا ہوگا کہ یہ امداد واقعی ضرورت مندوں تک پہنچے گی۔
عادل گیلانی نے کہا کہ زلزلہ زدگان کےلیے آنے والی کل امداد کا 30 فیصد ہی متاثرین تک پہنچ سکا۔ باقی رقم کہاں خرچ ہوئی کسی کو نہیں معلوم۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کےپاکستانی شاخ کےچیئرمین کا کہنا ہے کہ فوجی آمروں کے حوالے سے ہمیشہ تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے مگربد قسمتی سے جمہوری حکومت بھی کرپشن سے پاک نہیں ہے۔
صدر آصف علی ذرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے آنے والی امداد کو شفاف اور منصفانہ طریقہ سے تقسیم کیا جائے گا۔ مشکل کی اس گھڑی میں الزامات لگانے سے عالمی برادری کی جانب سے دی جانے والی امداد متاثر ہوسکتی ہےجس کاپاکستان متحمل نہیں ہوسکتا۔
رپورٹ: رفعت سعید،کراچی
ادارت: عصمت جبیں