کوئٹہ: راکٹوں سے حملہ، آٹھ افراد ہلاک
6 مئی 2011یہ واقعہ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے مضافات میں پیش آیا، جہاں نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مقامی پولیس افسر حامد شکیل نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ حملہ آور دو گاڑیوں پر سوار تھے، ’’ان لوگوں نے گراؤنڈ میں آتے ہی پہلے راکٹ فائر کئے اور اس کے بعد لوگوں پر فائرنگ شروع کر دی‘‘۔
حامد شکیل کا مزید کہنا تھا، ’’اس حملے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہوئے ہیں‘‘۔
ہلاک ہونے والوں میں کرکٹ میچ دیکھنے والے شائقین اور کھلاڑی دونوں شامل ہیں۔ پاکستانی ٹیلی وژن چینل دنیا نیوز نے ایک عینی شاہد رضا حامد کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور تین گاڑیوں میں سوار تھے اور حملہ کرنے والوں کی تعداد دس سے پندرہ کے درمیان تھی۔ فائرنگ کا سلسلہ 25 منٹ تک جاری رہا۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب بہت سے لوگ صبح کی سیر اور فٹ بال کھیلنے کے لیے وہاں موجود تھے۔ 6 زخمیوں کو مقامی بولان میڈیکل اسپتال جبکہ دوسرے زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہےاور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ابھی تک یہ پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ حملہ آور کون تھے اور ان کامقصد کیا تھا۔ تمام ہلاک ہونے والوں کا تعلق مسلمان شیعہ ہزارہ کمیونٹی سے ہے، جس پر پہلے بھی سنی مسلمان انتہا پسندوں کی طرف سے حملے کیے جا چکے ہیں۔
ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو کئی مرتبہ بلوچ قوم پرستوں کی طرف سے بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستانی حکومتی اداروں کے مطابق بلوچ قوم پرست اکثر نسلی تشدد کے واقعات میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
بلوچ قوم پرست عناصر اس صوبے کی خود مختاری اور وہاں پائے جانے والے قدرتی وسائل میں شراکت کے لیے حکومت پاکستان کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلٰی نواب اکبر بگٹی کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ان کے آبائی گاؤں ڈیرہ بگٹی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان سے نواب اکبر بگٹی کا تنازعہ بلوچستان میں تیل اور گیس کے ذخائر سے ہونے والی آمدنی کی حصہ داری پر شروع ہوا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی