کورونا وائرس: بھارت میں ہاتھ دھونے کا عدم رجحان
6 مارچ 2020حکومت کی جانب سے کرائے جانے والے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کے مطابق ستانوے فیصد گھروں میں واش بیسن توہے لیکن ہاتھ دھونے کی چیزوں کا فقدان ہے حتی کہ چودہ فیصد گھروں میں پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ یہ رپورٹ اس لحاظ سے نہایت اہم ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے اکتیس افراد میں تشخیص ہونے کی حکومتی تصدیق سامنے آ چکی ہے۔ حکومت ضروری احتیاطی تدابیر کی عوامی مہم بھی شروع کی جا چکی ہے۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ کورونا ہی نہیں بلکہ کسی بھی وائرس سے بچنے کے لیے سب سے بنیادی احتیاط ہاتھوں کو مناسب انداز سے دھونا ہے۔ پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر پی پی بوس نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ” وائرس سے بچنے کا سب سے بنیادی عمل ہینڈ واش ہے۔ پانی اور صابن سے ہاتھوں کو دھوکر کسی بھی وائرس سے بڑی حد تک بچا جاسکتا ہے۔" ڈاکٹر بوس کا کہنا تھا کہ خواہ آپ کسی سے ملاقات کرتے ہیں یا پھر پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعہ کہیں سفر کرتے ہیں تو جسم کا جو حصہ سب سے زیادہ دوسروں کے ربط میں آتا ہے وہ ہاتھ ہے، اس لیے ان کو صابن سے اچھی طرح صاف کرنا چاہیے۔
ماہرین صحت کا تاہم خیال ہے کہ بھارت میں اس بنیادی احتیاطی تدبیر پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ گھروں میں ہاتھ دھونے کا مناسب سامان دستیاب نہیں ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے برائے سن 2015 -16 کے اعداد و شمار کے مطابق جن چھ لاکھ سے زائد گھروں کا سروے کیا گیا ان میں بیشتر کے مطابق ہاتھ دھونے کی خاطر خواہ سہولت موجود نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً ستانوے فیصد گھروں میں واش بیسن تو ہے لیکن ہاتھ دھونے کے ضروری سامان موجود نہیں تھیں۔ چودہ فیصد مکانات میں تو واش بیسن میں پانی ہی نہیں تھا۔ شہری علاقوں میں ایسے مکانات کی تعداد چھ فیصد جب کہ دیہی علاقوں میں اٹھارہ فیصد تھی۔ جن گھروں میں پانی تھا ان میں سے تقریباً انیس فیصد گھروں میں ہاتھ دھونے کے سامان نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق امیری اور غریبی بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ خوشحال گھروں میں صورت حال زیادہ بہتر ہے۔ رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ الگ الگ طبقات کے لوگوں میں یہ اعدادو شمار مختلف تھے۔ ملک کی غریب ترین ریاستوں میں گھروں میں ہاتھ دھونے کی سہولت کی کمی کی شرح کہیں زیادہ تھی۔ قومی دارالحکومت دہلی میں نو فیصد گھروں میں واش بیس میں پانی دستیاب نہیں تھا۔
اسی طرح دس میں سے نو امیر گھروں میں ہاتھ دھونے کے لیے صابن کا استعمال ہوتا ہے جب کہ دس غریب گھروں میں سے صرف دو میں ہاتھ دھونے کا صابن استعمال کرتے ہیں۔ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے اور قبائلیوں میں ہاتھ دھونے کے لیے صابن سب سے کم استعمال ہوتا ہے۔