'کورونا کی وبا میں مزید تیزی کا خدشہ' ڈبلیو ایچ او
8 جولائی 2020عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اب لوگوں کا ٹیسٹ زیادہ ہورہا ہے بلکہ اس کا اہم سبب وبا کا تیزی سے پھیلنا ہے۔ ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ جس تیزی سے وبا پھیل رہی ہے اس سے متاثرین کی اموات میں بھی زبردست اضافے کا خدشہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او میں ایمرجنسی سروسز کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل رائن کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ وبا سے متاثرین کی تعداد روز بروز تیزی سے بڑھ رہی ہے۔، انہوں نے کہا، ''غور کرنے کی بات ہے کہ اپریل اور مئی میں ہم ہر روز تقریباً ایک لاکھ کیسز سے نمٹتے تھے اور آج یہ تعداد دو لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ صرف ٹیسٹنگ کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ وبا میں تیزی آئی ہے۔''
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ وائرس کو مریض کے اندر پوری طرح سے اثر انداز ہونے میں وقت لگتا ہے اس لیے کیسز کی تعداد میں اضافہ اور اس سے ہونے والی اموات کی تعداد سامنے آنے میں ایک وقفہ رہتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ گزشتہ چند ہفتے اس بیماری میں جو تیزی دیکھی گئی ہے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس وبا سے آنے والے دنوں میں بھی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد اس وقت ایک کروڑ 18 لاکھ کے قریب ہے جبکہ پانچ لاکھ 42 ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس وبا کا سب سے زیادہ اثر امریکا پر پڑا ہے جہاں 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور سوا لاکھ سے زیاہ اموات ہوچکی ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں امریکی ریاست کیلفورنیا میں دس ہزار سے بھی زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح ریاست میں متاثرین کی تعداد پونے تین لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ امریکی ریاست ٹیکسس میں بھی ایک دن میں دس ہزار سے زائد نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
متاثرین اور ہلاکتوں کی مناسبت سے دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں متاثرین کی تعداد 16 لاکھ بتائی جارہی ہے اور تیسرے نمبر پر بھارت ہے جہاں سات لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور بیس ہزار سے زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس میں بھی متاثرین کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہے۔
جرمنی میں بھی گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 397 نئے کیسز سامنے آئے جس سے ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 97 ہزار 341 تک پہنچ گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس دوران 12 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح ہلاکتوں کی تعداد نو ہزار 36 ہوگئی ہے۔
آسٹریلیا میں حکام نے کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے ملبورن شہرمیں ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔ 50 لاکھ
کی آبادی پر مشتمل اس شہر کے مکینوں نے حکومت کے ان اقدامات پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے ان کا کاروبار تباہ ہوجائے گا۔ تاہم حکومت نے وبا کے پیش نظر اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ چار ماہ کے وقفے کے بعد آج سے بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی واپسی ہورہی ہے۔ یہ کھیل کورونا وائرس کے سبب گزشتہ چار ماہ سے معطل تھا۔ پہلا ٹیسٹ میچ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان بدھ آٹھ جولائی سے کھیلا جارہا ہے۔ آخری میچ مارچ کے اواخر میں نیوزی لینڈ میں کھیلا گیا تھا۔
نئے اصول و ضوابط کے مطابق کھیل کے دوران اسٹیڈیم سے کرکٹ شائقین اور مداح غائب ہوں گے۔ وبا کے سبب بیرونی امپائر نہیں آسکتے اس لیے اس میچ کے دونوں امپائر برطانوی ہوں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وبا کے پیش نظر گیند پر تھوک لگانا ممنوع ہے۔ عام طور پر کھلاڑی اور باؤلر گیند کو تھوک لگا کر چمکاتے رہتے ہیں تاہم اب وہ تھوک کے بجائے شاید پانی کا سہارا لیں۔
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)