کورونا کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوئی
14 جنوری 2021بدھ کے روزجاری کی جانے والی اس سالانہ رپورٹ میں دنیا کے ایک سو سے زائد ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
امریکا
ایچ آر ڈبلیو کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے''انسانی حقوق کے مقصد کو پوری طرح ترک کردیا۔"
انہوں نے نو منتخب صدر بائیڈن سے اپیل کی کہ ٹرمپ نے امریکا کے اندر اور واشنگٹن کی خارجہ پالیسیوں کے ذریعہ بیرونی ملکوں کے حوالے سے حقوق انسانی کے متعلق جو رویہ اختیار کیا، اسے تبدیل کرکے اس کی اصل شکل میں بحال کریں۔
ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں داخلی امور کے حوالے سے ٹرمپ کے موقف کی بھی نکتہ چینی کی ہے۔ ان میں امیگریشن سے متعلق پالیسیاں، ماحولیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرنا، ہم جنس کمیونٹی کے تحفظ سے متعلق قوانین کو کالعدم قرار دینا وغیرہ شامل ہیں۔
تنظیم نے امریکا میں نسلی برابری کے لیے متحرک'بلیک لائیوز میٹر‘ کے مظاہرین کے ساتھ انصاف کرنے، پولیس کی زیادتیوں کا احتساب اور نسلی اصلاحات متعارف کرانے کی اپیل کی ہے۔
پاکستان
رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے دوران، ”حکومتی عہدیداروں اور پالیسیوں پر نکتہ چینی کرنے والے حقوق انسانی کے علمبرداروں، وکلاء اور صحافیوں کو ہراساں کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے اراکین اور حامیوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام پسند جنگجوؤں نے قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں اور مذہبی اقلیتوں پر حملے کیے جن میں درجنوں افراد مارے گئے۔
بھارت
ایچ آر ڈبلیو نے کہا ہے کہ سن 2020 میں بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کرنے والے کارکنوں، صحافیوں اور دیگر افراد کو ہراساں کرنے اورجیلوں میں ڈالنے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ”بی جے پی حکومت نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات دائر کیے۔ حقوق انسانی کے کارکنوں، طلبہ رہنماؤں، ماہرین تعلیم، اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر ناقدین کے خلاف ملک میں غداری اور انسداد دہشت گردی جیسے سخت قوانین کے تحت مقدمات دائر کیے گئے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ”گزشتہ برس فروری میں دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات اور جنوری 2018 میں مہاراشٹر ریاست کے بھیما کورے گاؤں میں ذات پات پر تشدد میں بی جے پی کے حامی ملوث تھے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پولیس نے جانبدارانہ تفتیش کی جس کا مقصد مخالفین کو خاموش کرنا اور مستقبل میں حکومت کے خلاف مظاہروں پر قدغن لگانا تھا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران بھارتی حکام نے غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق ضابطوں کی آڑ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو نشانہ بنایا۔
ایچ آر ڈبلیو کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا تھا کہ”سن 2020 میں مسلمانوں، اقلیتوں اور خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنے کے بجائے بھارتی حکام نے حکومت مخالفت آوازوں کو دبانے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کردیں۔‘‘
أفغانستان اور ایران
ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ کہا ہے کہ افغان فورسز، طالبان اور دیگر مسلح گروپوں کے درمیان گزشتہ برس کے ابتدائی نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔ افغان حکومت ”جنسی زیادتی، اذیت اور شہریوں کی ہلاکت میں ملوث اعلی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی جبکہ صحافیوں کو طالبان اور حکومتی عہدیداروں دونوں سے ہی خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
چین اور روس
رپورٹ میں چین اور روس میں بھی انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا ذکر شامل ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے مخالفین کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ دوسری طرف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ضروری ادویات تک ایرانی عوام کی رسائی متاثر ہوئی ہے اور ان کی صحت کے حق کو نقصان پہنچا۔
چین میں سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالنے اور ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کا قانون نافذ کرنے پر بیجنگ پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ روس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی آڑ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تیز کی گئیں، کئی نئی پابندیاں عائد کی گئیں اور پرائیویسی کے حقوق کو پامال کیا گیا۔
کورونا میں انسانی حقوق
ایچ آر ڈبلیو نے رپورٹ میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا اور بحران کے دور میں مالی امداد کو انسانی حقوق کا حصہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی اور ہالینڈ جیسے ممالک نے کورونا بحران کے دوران کم آمدنی والے لوگوں کی مناسب مالی مدد کی تاہم امریکا جیسے دیگر ممالک میں یہ امداد معمولی یا عارضی تھی۔
ج ا، ش ج (اے پی، اے ایف پی)