کولمبو کا تامل ٹائیگرز کے اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ
21 اگست 2009سری لنکا کے سیکریٹری دفاع گوتابایا راجا پاکسے کی جانب سے یہ مطالبہ تامل ٹائیگرز کی تنظیم کے نئے سربراہ کی گرفتاری کے چند ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ سالہا سال تک تامل ایلام کے لبریشن ٹائیگرز کی قیادت کرنے والے پربھاکرن کی اسی سال گرمیوں میں ہلاکت کے بعد ایک سینئر تامل لیڈر پٹمانتھن نےLTTE کی کمان سنبھالی تھی تاہم انہیں ایک خفیہ آپریشن کے دوراں جنوب مشرقی ایشیا کے ایک ملک سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
کولمبو حکومت کے ذرائع یہ بتانے سے مسلسل گریزاں رہے کہ پٹمانتھن کو کس ملک سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پٹمانتھن اس وقت سری لنکا کے سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں اور ان سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ پٹمانتھن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ LTTE کے لئے تین عشروں تک بڑے پیمانے پر ہتھیار اور گولہ بارود مہیا کرنے کا کام کرتے رہے۔
کولمبو میں ملکی وزارت دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے:’’پٹمانتھن بہت تجربہ کار شخص ہیں۔ اسی لئے ان سے معلومات کا حصول بہت مشکل کام ہے اور ان سے یہ معلومات بہت آہستہ آہستہ حاصل ہو رہی ہیں۔‘‘
سرکاری حکام یہ دعوے کرتے ہیں تامل باغیوں کے لئے ہتھیاروں کی خریداری کو یقینی بنانے کے لئے پٹمانتھن ملک سے باہر مالی وسائل کے حصول اور باغیوں کے جنگی منصوبوں کی فنڈنگ کے لئے ایک بڑا نیٹ ورک چلا رہے تھے۔ حکام کے مطابق LTTE نے کئی ملکوں میں بہت سی سپر مارکیٹوں، پٹرول پمپوں اور کئی دیگر شعبوں میں وسیع تر سرمایہ کاری کر رکھی ہے جہاں سے اسے کثیر رقوم ملتی رہی ہیں۔
کولمبو حکومت کے ذرائع کا مئوقف ہے کہ کئی ملکوں میں لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام پر ایک تنظیم کی حیثیت سے لگائی گئی پابندیوں کے باعث یہ سرمایہ کاری مختلف ناموں سے کی گئی۔ ملکی وزارت دفاع کے مطابق تامل ٹائیگرز کے ایسے اثاثوں کی کل مالیت 300 ملین ڈالر سے لے کر ایک بلین ڈالر کے قریب تک بنتی ہے۔
اس تناظر میں سال رواں کی دوسری سہ ماہی میں کی گئی اور حکومت کی طرف سے بہت کامیاب قرار دی جانے والی باغیوں کے خلاف ملکی فوج کی بھر پور کارروائی کے بعد کولمبو نے اب بین الاقوامی برادری سے یہ مطالبے کرنا شروع کر دئے ہیں کہ تامل ٹائیگرز کی شکست کے بعد یہ جملہ اثاثے سری لنکا کی حکومت کو منتقل کئے جانا چاہیئں۔
کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی، شمالی سری لنکا میں تامل باغیوں کے خلاف اس فوجی کارروائی میں ہزاروں عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ بے شمار شہری بھی مارے گئے اور لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
اس جنگی آپریشن کی تکمیل اور باغیوں کے رہنما پربھاکرن کی ہلاکت کے بعد مئی کے مہینے میں حکومت نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ جنوبی ایشیا کی اس جزیرہ ریاست کے شمال میں قریب تین دہائیوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی پر بالآخر قابو پا لیا گیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک