کیا بھارت میں جنسی زیادتی ایک عام سی بات ہے؟
9 مارچ 2024موٹرسائیکلوں پر گزشتہ کئی برسوں سے دنیا کا سفر کرنے نکلے اٹھائیس سالہ ہسپانوی خاتون ویلاگر اور ان کے چونسٹھ سالہ شوہر مشرقی بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ پہنچے تھے۔ تاہم یکم مارچ کو جھاڑکھنڈ کے درالحکومت رانچی سے تین سو کلومیٹر دور یہ جوڑا ایک کیمپ میں رات بسر کر رہا تھا، جب ریپ کا یہ واقعہ پیش آیا۔ مقامی پولیس کے مطابق اس جوڑے کو ہوٹل میں جگہ نہیں ملی تھی اور اس نے کیمپ میں رات بسر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بھارت: بلقیس بانو گینگ ریپ مجرمین کی رہائی منسوخ
'میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا... ' : دہلی ہائی کورٹ
اس خاتون نے ہسپانوی ٹی وی چینل انٹینا تھری کو بتایا، ''انہوں نے مجھے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ وہ باریاں لے رہے تھے۔ وہ دو گھنٹوں تک وہاں رہے۔‘‘
یہ جوڑا براعظم ایشیا کے کئی ممالک کا سفر کرنے کے بعد چند ماہ قبل بھارت پہنچا تھا۔
فقط چند روز قبل وسطی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والی ایک اکیس سالہ اسٹیج پرفارمر کو بھی اس کے معاون فنکاروں نے جھاڑکھنڈ کے ضلع پالمو میں مبینہ طور پر اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ ابھی ویک اینڈ پر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والی ایک سترہ سالہ لڑکی کے ساتھ دو آدمیوں نے اتر پردیش کے ضلع ہتھرس میں جنسی زیادتی کی تھی۔
ان پے در پے واقعات نے بھارتی معاشرے میں خواتین کی تحفظ کے معاملے پر ایک بار پھر سوالیہ نشانات لگا دیے ہیں۔
سفاکانہ ریپ کے واقعاتبھارت میں روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور رپورٹیں بتاتی ہیں کہ ایسے واقعات میں اضافے کا رجحان ہے۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق سن دو ہزار بائیس میں اس ملک میں یومیہ بنیادوں پر جنسی زیادتی کے اوسطاﹰ نوے واقعات رونما ہوئے۔ تاہم ماہرین کے مطابق ان واقعات سے جڑے سماجی مسائل اور پولیس پر عدم اعتماد کو سامنے رکھا جائے، تو ان واقعات کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
شہری آزادیوں کی عوامی یونین کی سیکرٹری کویتا شری واستو کے مطابق، ''ہم جنسی تشدد اور عورت دشمنی کا بدترین دور دیکھ رہے ہیں۔‘‘
وہ مزید کہتی ہیں، ''یہ نیا بھارت ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسےقانون کی بالادستی مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہے اور اس کا براہ راست اثر خواتین پر ہو رہا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات اب ایک عام سی بات بنتے جا رہے ہیں۔
ع ت / م م (مرلی کرشنن، نئی دہلی)