کینیڈا نے چینی فائیو جی نیٹ ورک کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی
20 مئی 2022کینیڈا میں سرکاری حکام نے 19 مئی جمعرات کے روز بتایا کہ حکومت نے کینیڈا میں تیز رفتار فائیو جی موبائل نیٹ ورکس کے لیے کام کرنے والی چین کی مواصلات کی دو معروف کمپنیوں، ہوائی اور زیڈ ٹی ای، پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بیجنگ اور اوٹاوا کے درمیان کافی دنوں سے سفارتی کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس فیصلے کی کافی پہلے سے ہی توقع کی جا رہی تھی، تاہم فیصلے میں کچھ تاخیر ضرور ہوئی ہے۔
کینیڈا کے وزیر صنعت فرانسس فلپ شمیپن نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وائرلیس کیریئرز کو، '' ان کے نیٹ ورک کی ایسی مصنوعات یا سروسز کو شامل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کی ایسی سروسز، '' فراہم کرنے والوں کے پاس اگر پہلے سے ہی یہ ساز و سامان نصب ہے، تو انہیں اس کا استعمال بند کرنے اور اسے ہٹانے کی ضرورت ہو گی۔''
کینیڈا کی جانب سے سیکورٹی خدشات کا حوالہ
پبلک سیفٹی کے وزیر مارکو مینڈیسینو نے کہا کہ تجدید کاری، ''مسابقت اور ترقی کے بڑے مواقع کی نمائندگی کرتی ہے، تاہم یہ اپنے ساتھ خطرات بھی لاتی ہے۔ بہت سے ایسے مخالف عناصر ہیں، جو ہمارے دفاع میں کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔''
انٹیلیجنس کے لیے 'فائیو آئیز' نامی گروپ میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے کینیڈا کے اتحادیوں نے پہلے ہی سے ہوائی نامی چین کی کمپنی پر پابندی لگا دی تھی۔
ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہوائی کو، تکنیکی سطح پر عالمی طاقت بننے میں، چین کی ترقی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم یہ امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے خدشات کا ایک اہم موضوع ہے۔
واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کی لابنگ کرتا رہا ہے کہ بیجنگ اس فائیو جی نیٹ ورکس کی کمپنی پر سائبر جاسوسی کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے، اس لیے اس کو نیٹ ورک قائم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ تاہم چین اور ہوائی کمپنی ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
کینیڈا میں کمپنی پر پابندی کے اس فیصلے کی توقع سن 2019 میں کی جا رہی تھی، تاہم امریکی وارنٹ پر ہوائی کمپنی کے ایک سینیئر ایگزیکٹو کی گرفتاری کے بعد، کینیڈا اور چین کے درمیان سفارتی تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔ اسی وجہ سے اس فیصلے کو کئی بار موخر کرنا پڑا۔
ہوائی ٹیکنالوجیز کے چیف فنانشل آفیسر اور بانی مینگ وانزو کی بیٹی کی گرفتاری کے بعد چین نے کینیڈا کے دو شہریوں کو جیل بھیج دیا تھا۔ ان تینوں افراد کو اس برس ستمبر میں رہا کیا گيا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)