کینیڈا میں مشتبہ شہریوں کے خلاف تفتیش
9 اکتوبر 2014حکام نے کہا ہے کہ مشتبہ افراد کینیڈا کی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے منصوبے بنا رہے تھے۔ ان پر شام اور عراق میں لڑنے والی اسلامی ریاست کے ساتھ کام کرنے کا الزام ہے۔
کینیڈا کے پبلک سیفٹی منسٹر اسٹیون بلینی نے کہا ہے: ’’یہ خطرناک افراد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ کینیڈا کے قانون کا احترام کرنے والے شہریوں کے لیے سنجیدہ خطرہ بنے ہوئے ہیں۔‘‘
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے جب دو روز قبل (منگل کو) کیینڈا کی پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے ذریعے عراق میں اسلامی ریاست کے شدت پسندوں کے خلاف جاری فضائی حملوں کی مہم میں شمولیت کی منظوری دی ہے۔
اسّی مشتبہ افراد پر کینیڈا کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس کے تحت بیرون ملک دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لینا جرم ہے۔
بلینی نے بتایا: ’’اب رائل ماؤنٹڈ کینیڈین پولیس ان سے تفتیش کر رہی ہے جو انہیں سلاخوں کے پیچھے لے جانا چاہے گی جو ان کی اصل جگہ ہے۔‘‘
انہوں نے اسلامی ریاست کے جہادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’جو اس وحشی گروہ کا ساتھ دیتے ہیں، انہیں کینیڈا کے قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘
بلینی نے مزید بتایا کہ پچاس دیگر افراد پر بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے جو اس وقت بیرون ملک ہیں۔
کینیڈیئن سکیورٹی انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر مِشل کولومب کا کہنا ہے کہ تمام مشتبہ افراد عراق اور شام سے ہی نہیں لوٹے اور ان پر آئی ایس کے علاوہ متعدد گروہوں سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان، یمن اور لبنان کے علاوہ کئی دیگر علاقوں میں کینیڈا کے شہری یا رہائشی موجود ہیں جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ان کارروائیوں میں فنڈز جمع کرنا یا پروپیگنڈا کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ کینیڈا نے چھ فائٹر طیاروں اور دیگر عسکری طیاروں کے ساتھ چھ سو افراد پر مشتمل عملہ عراق بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی انٹیلیجنس اندازوں کے مطابق اسّی ملکوں سے پندرہ ہزار غیرملکی فائٹرز شام میں جہادیوں سے جا ملے ہیں۔ خیال رہے کہ اسلامی ریاست کے جہادی شام اور عراق میں کئی علاقوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خودساختہ ریاست کا اعلان کر چکے ہیں۔