گوانتانامو بند کرنے کی حتمی تیاریاں
31 مارچ 2016اطلاعات کے مطابق قیدیوں کو آئندہ ہفتوں میں دیگر دو ممالک میں منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن حکام نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کو کن دو ممالک منتقل کیا جائے گا۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گوانتانامو کی جیل سے منتقل کیے جانے والے قیدیوں میں یمنی قیدی طارق بعدہ بھی شامل ہے جو بہت دنوں سے جیل میں بھوک ہڑتال کیے ہوئے ہے اور اس بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اُس کے جسم کا نصف وزن گھٹ چُکا ہے اور وہ بہت ہی لاغر ہو چُکا ہے۔
کیوبا جزیرے میں واقعے امریکی بحری اڈے گوانتانامو کی جیل میں91 قیدی موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو بغیر کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے حراست میں رکھا گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے دفتر کی طرف سے گوانتانامو کے متنازعہ امریکی حراستی مرکز کو بند کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد امریکی محکمۂ دفاع نے وہاں زیرِ حراست91 افراد کو ان کے اپنے ممالک یا امریکی فوج کی جیل اور یا پھر عام شہریوں کے لیے بنی جیلوں میں منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
صدر اوباما نے گزشتہ ماہ کانگریس کے سامنے گوانتانامو جیل و بند کرنے کے منصوبے کا ایک بلو پرنٹ پیش کر دیا تھا۔ اوباما کی پوری کوشش ہے کہ وہ آئندو برس جنوری میں اپنے صدارتی عہدے سے سبکدوش ہونے سے پہلے اس بدنام زمانہ جیل کو بند کرنے کے اپنے ایک دیرینہ وعدے کو پورا کرتے ہوئے اس منصوبے پر عمل درآمد کروا لیں تاہم انہیں متعدد ریپبلکن قانون سازوں اور چند ڈیموکریٹک سیاستدانوں کی طرف سے اس بارے میں شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے۔
پینٹاگون نے کانگریس کو گوانتانامو سے قیدیوں کی منتقلی کے بارے میں مطلع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ تزین پلان کے مطابق 37 قیدیوں کو یا تو واپس اُن کے ملک یا کسی تیسرے ملک منتقل کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر کر لیا گیا ہے۔ اس بارے میں بیان دیتے ہوئے امریکی اہلکاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ سال رواں کے موسم گرما میں قیدیوں کے اس گروپ کے تمام اراکین کی منتقلی متوقع ہے۔
امریکا کی اس انتہائی سکیورٹی والی جیل کو بند کرنے کے اوباما کے منصوبے کا مقصد اس حراستی کیمپ میں اب بھی موجود درجنوں قیدیوں کی منتقلی کو ممکن بنانا ہے۔
اوباما یہ کہہ چُکے ہیں کہ ایسا کرنے کے لیے وہ بحیثیت صدر مملکت اپنے انتظامی اختیارات کو بروئے کار لانے کو بعید ازامکان نہیں سمجھتے۔
گوانتانامو کی جیل پر انسانی حقوق کی عالمی تنطیموں کی طرف سے سخت تنقید کی جاتی رہی ہے کیونکہ یہاں قیدیوں پر فرد جرم عائد کیے بغیر یا ان پر مقدمہ چلائے بغیر ہی سالہا سال انہیں حراست میں رکھا جاتا رہا ہے۔