گولان کا علاقہ کبھی نہیں چھوڑیں گے، نیتن یاہو
17 اپریل 2016اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ بات اپنی موجودہ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر گولان کے علاقے میں منعقد کیے جانے والے کابینہ کے ایک رسمی اجلاس کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی سرحد سے ملنے والا گولان کی سطح مرتفع ہمیشہ اسرائیل ہی کے ہاتھ میں رہے گی۔
اس موقع پر نتین یاہو کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر شبہ ہے کہ شام کبھی بھی اُس حالت تک واپس لوٹ سکے گا جو پانچ سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی سے قبل اس کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شام کے استحکام کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کی اُس وقت تک کوئی مخالفت نہیں کریں گے جب تک وہ اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے خطرہ نہیں بنتیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ سرحد میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، وقت آن پہنچا ہے کہ دنیا کو گولان کے علاقے میں اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کر لینا چاہیے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’میں نے گولان ہائٹس کے مقام کو کابینہ کے اِس پرمسرت اجلاس میں ایک واضح پیغام دینے کے لیے چُنا اور وہ پیغام ہے کہ گولان ہائٹس ہمیشہ اسرائیل کے ہاتھ میں رہیں گی۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق، ’’پچاس برسوں کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ گولان ہیمشہ اسرائیلی حاکمیت میں رہے گا۔‘‘
اسرائیل نے شامی علاقے گولان پر سن 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا جبکہ 1981ء میں سے اپنے ساتھ شامل کر لیا تھا۔ شام اور اسرائیل کے درمیان کسی امن معاہدے کے لیے اسرائیل کا اس علاقے سے انخلاء کا طویل وقت سے انتظار کیا جا رہا تھا تاہم شام میں خانہ جنگی کے بعد اس طرح کے امکانات کافی کم ہو گئے ہیں۔
گولان ہائٹس کا علاقہ اسرائیل کے شمالی حصے میں واقع ہے اور اسے اس یہودی ریاست کی سلامتی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے اسرائیل نے براہ راست شامل ہونے سے احتراز کیا ہے تاہم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے پہلی بار اس بات کا انکشاف کیا کہ اسرائیل نے شام سے لبنان کے حزب اللہ جنگجوؤں کو جدید ہتھیاروں کی کئی کھیپیں بھیجے جانے کی کوششوں کو ناکام بنایا تھا۔